تحریر؛ سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
جی ہاں ایک بہت پرانا محاورہ ہے، الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ۔ فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ سیاسی لوگ اپنے جلسوں اور تقریروں میں فوج کو نہ گھسیٹیں ۔ بہت خوب جناب، قربان جائوں اسِ بیان کے!کون کسِ کو گھسیٹ رہا ہے ذرا مختصر سا پاکستان کے اقتدار کا جائزہ لیتے ہیں!
مگر اس سے پہلے تو میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جتنی عزت اور احترام پاکستان کے لوگ پاکستان کی افواج کی کرتے ہیں شاید اتنی عزت پاکستانی اپنے بزرگوں کی بھی نہیں کرتے ہونگے۔ دوسرے یہ کہ جناب جب عوامی قائدین یا عوام فوج پر نکتہ چینی کرتے ہیں تو وہ پاکستان کی مسلح افواج پر نکتہ چینی نہیں کرتے بلکہ انُ جرنیلوں پر کرتے ہیں جن کے ہاتھوں میں ملک کا کاروبار ہے اور جنہوں نے اپنے آپ کو پاکستان کی سیاست میں گھسیٹا ہوا ہے۔
جی ہاں کسِ نے کسِ کو آج تک سیاست میں گھسیٹا ہوا ہے ذرا مختصر سا پاکستان کے اقتدار کا جائزہ لیتے ہیں۔ پاکستان میں پہلا مارشل لا لگانے والے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان سے لیکر ، جنرل یححی خان، جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف تک کیا پاکستان کے سیاسی قائدین نے ان جرنیلوں کو سیاست میں گھسیٹا تھا یا ان جرنیلوں نے اپنی نرسری سے سیاستدان پیدا کئے، سیاسی پارٹیاں بازی بنائیں اور انُ کو انتخابات میں جتا کر حکومت میں لیکر آئے۔
کیا پاکستان کی مذہبی پاکستان جماعتوں نے فوجی جرنیلوں کو بھاری رقم دیں تھیں کہ آئو پاکستان کے اقتدار پر قبضہ کر لو یا پھر فوجی جرنیلوں نے مذہبی جماعتوں کو بھاری رقم اد ا کیں کہ آئو سڑکوں پر لوگوں کو لائو اور جمہوری حکومت کے خاتمہ کے لئے تحریک چلائو؟
کیا جنرل ایوب خان نے پاکستان مسلم لیگ کے مقابلے میں پاکستان کنوینشن لیگ نہیں بنائی اور پھر ذوالفقار علی بھٹو کو کنوینشن لیگ کا سیکریٹری جنرل بناکر مادرِ ملت فاطمہ جناح کے سامنے کھڑا نہیں کیا؟ کیا ایوب خان نے اسکندر مرزا کو برطرف کرکے پاکستان کےجاری جمہوری نظام کو نہیں لپیٹا اور ملک میں ۱۹۵۸ میں فوج کو اقتدار کا مالک نہیں بنایا؟ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ جنرل یححی خان نے ۱۹۷۰کے انتخابات میں عوامی لیگ کی اکثریت کے باوجود مجیب الرحمن کو اقتدار نہیں دیا ، پھر کیا فوجی جرنیلوں نے دس لاکھ سے زیادہ مشرقی پاکستان کی عوام کا قتل عام نہیں کیا اور یوں بنگلادیش کا قیام ہوا ؟ کیا ایک فوجی جرنیل نے مشرقی پاکستان میں یہ نہیں کہا کہ ہمیں بنگالی نہیں چاہییں بس زمین اسکی حکمرانی چائیے؟
کیا جنرل یححی خان نے بحیثیت چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اپنا رول ذوالفقار علی بھٹو کو نہیں دیا اور اسکو پہلا سویلین مارشل لا ایڈمنسٹریٹرنہیں بنایا جس کی مثال دنیا میں آج تک نہیں ملتی!
کیا جنرل ضیاالحق نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کو ختم کرکے پاکستان میں ایک مرتبہ پھر مارشل لا نہیں لگایا اور ۹۰ روز میں انتخابات کا وعدہ کرکے دس سال تک فوجی حکومت قائم نہیں رکھی؟
کیا جنرل ضیاالحق نے ایک کاروباری شخص کو لاہور کے چیمبر آف کامرس سے اٹھا کر پنجاب کا وزیر اعلی نہیں بنایا اور اسے پاکستان کی سیاست میں شامل نہیں کیا جس کی سزا پاکستان کی عوام آج تک ملک میں جاری کرپشن کی صورت میں بھگت رہے ہیں؟ کیا ضیاالحق نے اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ضیاالحق ) نہیں بنائی؟
کیا جنرل ضیاالحق نے نواز شریف کو صوبہ پنجاب کی سیاست سے اٹھا کر قومی سیاست میں داخل نہیں کیا ، جس کی سزا پاکستانی آج تک ملک میں نافظ بدعنوان نظام کی صورت میں بھگت رہے ہیں؟
کیا جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کو بر طرف کرکے ملک میں مارشل لا نہیں لگایا؟ پھر کیا جنرل پرویز مشرف نے پنجاب کے چودھریوں کے ہاتھوں پاکستان مسلم لیگ (ق) نہیں بنوائی اور اقتدار میں دس سال تک پاکستان کی حکمرانی کی؟ کیا جنرل پرویز مشرف نے بے نظیر سے این آر او کرکے ایک کرپٹ پارٹی کو اقتدار نہیں سونپا؟
پاکستان کی عوام نے تو ہمیشہ پاکستان کی مسلح افواج کی عزت کی ہے، انکو اپنے سر کا تارج بنایا ہے۔ آج بھی پاکستان کی عوام پاک افواج کی عزت کرتے ہیں۔ پاکستان کی عوام مسلح افواج کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی فوج پر فخر کرتے ہیں مگر اسکے بدلے میں کچھ فوجی جرنیلوں نے پاکستان اور پاکستان کی عوام کےساتھ کیا کیا؟
پاکستان میں فوجی حکومت قائم کی گئی جو نظریہ پاکستان اور بانی پاکستان کے مقاصد کے خلاف تھا مگر پاکستانی عوام نے برداشت کیا جو نہیں کرنا چائیے تھا؟ ورنہ ملک دو لخت نہیں ہوتا!
مشرقی پاکستان الگ ہوگیا، سب کو معلوم ہے کہ اسکے ذمہ دار کون تھے، مگر پاکستانی عوام نے صبر سے کام لیا اور صرف مسلح افواج کی عزت کی خاطر اور دنیا میں بدنامی سے بچنے کے لئے خاموشی اختیار کر لی؟ ہندوستان کی قید سے ہزاروں پاکستانی فوجیوں کو قید سے چھڑا لیا گیا مگر آج تک محب وطن پاکستانیوں کو بنگلادیش سے نہیں لایا گیا جن کی اگلی نسلیں آج تک بنگلادیش کے کیمپوں میں پاکستان کے جھنڈے اپنے کیمپوں پر لگا کر اپنی پہنچان کرواتی ہیں اور پچھلے ساٹھ سال سے پاکستان آنے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ کونسی ایسی مسلحط تھی فوجی حکمرانوں کے لئے جسکی وجہ سے ان پاکستانیوں کو پاکستان نہیں لایا گیا جنہوں نے آخری وقت تک پاکستانی فوج کا ساتھ دیا!
پاکستان کی تین نسلوں نے ۱۹۵۸ سے اب تک خاموشی اختیار کی ہے۔ پاکستانی فوجی جرنیلوں کی حکمرانی اور فیصلوں کو برداشت کیا اور آج ملک اس نوبت پر پہنچ گیا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں پاکستان کو توڑنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ پاکستانی فوج کو گالیاں دی جاتی ہیں مگر پھر فوجی جرنیل انہیں کے ساتھ سیاسی جوڑ توڑ کرکے ان کو اقتدار میں لے آتے ہیں تاکہ وہ فوجیوں کے تلوے چاٹتے رہیں۔ مگر اب پاکستان کی نئی نسل بدل چکی ہے۔
عمران خان کسی فوجی جرنیل کی پیداوار نہیں ہے، اسی لئے فوج کا بس نہیں چل رہا کہ کس طرح سے عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے فارغ کرکے اپنے غلاموں کو اقتدار کے ایوانوں میں بٹھائے رکھا جائے۔
اب پاکستان کی نوجوان نسل کو آپ خاموش نہیں رکھ سکتے۔ پاکستان اب ایک انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ فوجی جرنیلوں کے لئے عقلمندی کا تقاضہ ہے کہ زمینی حقیقت کو تسلیم کرلیں۔ مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا نہ کریں!
امریکہ کی حکمرانی سے اپنی، پاکستان کی اور پاکستانی عوام کی بھی جان چھڑائیں۔ عوام کی آواز کو سنیں۔ اگر فوجی جرنیلوں نے دیر کی تو پھر دنیا کی تاریخ آپ کے سامنے ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں خونی انقلاب آئے تو شاید اب پاکستان کا نوجوان اس کے لئے بھی تیار ہے۔ اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو پاکستان کے حکمرانوں کو سمجھ لینا چائیے کہ پھر بچے گا کوئی نہیں۔ پاکستان زندہ باد
سید عتیق الحسن،سڈنی آسٹریلیا
10 May 2022