بقلم سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
اسلام میں واضح طور پر غیر مسلم کے حقوق بیان کئے گئے ہیں۔ اسلامی مملکت میں غیر مسلم کو سماجی اور انسانی حقوق فراہم کرنا بھی سرکار کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ پاکستان کے قیام کی جدوجہد اور قیام کا سبب یہ تھا کہ ہندوستان کی ہندو اکثریت اقلیتی مسلمانوں کو آئینی حقوق دینے کو تیار نہیں تھی گو کہ قائد اعظم محمد علی جناح نہیں چاہتے تھے کہ ہندوستان کی تقسیم ہو لحاظہ انہوں کم سے کم تیس سال تک یہ کوشش کی کہ اکثریتی ہندو قیادت اور کانگریس کو یہ بات سمجھائیں کہ اگر ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کے حقوق کو آئینی تحفظ نہیں دیا گیا تو مجبوراً ہمیں مسلمانوں کے لئے الگ ریاست کے لئے آواز اٹھانا پڑے گی۔ اور پھر ایسا ہی ہوا ، ایک طویل جدوجہد اور ہزاروں مسلمانوں کی جانوں کی قربانیوں کے بعد مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی کی قیادت میں مسلم لیگ کے پلیٹفارم سے ۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو پاکستان قائم کیا۔لحاظہ پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے جس کے آئین میں اقلتوں کے حقوق اور تحفظ درج ہے اور اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب ہندوستان میں آج بھی مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ گائے کا گوشت کھانے اور بیچنے پر مسلمانوں کو درندوں کی طرح سرعام مار دیا جاتا ہے اور تماشائی اسکی وڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ساری دنیا کو دکھانے کو لگا دیتے ہیں۔مسلمانوں کی مسجدوں کو جلایا اور مسمار کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے کاروبار کو تباہ کیا جارہا ہے۔ غرض کے مسلمانوں کے لئے ہندوستان میں زندگی تنگ کر دی گئی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں عمران خان کی سرکار میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیا مندر بنانے کی اجازت دینا اور اسکی تعمیرکرنا ایک شرمناک عمل ہے۔ کیا پاکستان کے مسلمانوں اور حکومت کا خون سفید ہو گیا؟ کیا ان کو نظر نہیں آرہا کہ ہندوستان کی انتہا پسند ہندو سرکار کشمیر اور ہندوستان میں مسلمانوں اور انکی مذہبی جگہوں کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟ کیا یہ ہی وقت ملا تھا پاکستان کی سرکار کو اسلام آباد میں ایک نیا مندر بنانے کی اجازت دینے کے لئے؟
بحیثیت اسلامی ریاست کے شہری ہونے کے ہم سب پاکستانیوں کے لئے یہ ایک نہایت ہی شرمناک بات ہے اور اسلامی دنیا کے لئے جگ ہنسائی ہے۔پاکستانیوں کو اس کے خلاف کھڑا ہونا پڑیگا۔ اسلام آباد میں پہلے ہی ایک مندر موجود ہے جس میں زیادہ ہندو اپنی روسومات کے لئے نظر نہیں آتے ، نئے مندر بنانے کی کیا ضرورت ہے۔ جو مندر اس وقت پاکستان میں موجود ہیں انکو پاکستان کی سرکار مکمل تحفظ دیتی ہے اور بس یہ ہی کافی ہے۔
تازہ خبرہے کہ اب اسلام آباد ڈیلوپمنٹ اتھارٹی نے ایک کورٹ کے آڈر کے بعد مندر کی تعمیر روک دی ہے۔ مگر ہم اورسیز پاکستانی حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد میں اس مندر کی تعمیر کے فیصلہ کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان صاحب آپ ہر وقت پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنانے کی باتیں کرتے رہتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک کہیں سے بھی اس کی شروعات نظر نہیں آتی۔ اور اب سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ آپ کی حکومت کو یہ مندر بنانے کی کاروائی نظر کیوں نہیں آئی یا پھر یہ سب کچھ آپ کی مرضی سے ہو رہا ہے؟ وجہ کوئی بھی ہو ، پاکستان کی عوام جو پاکستان میں ہے اور دیارِ غیر میں مقیم ہے اس مندر کی تعمیر کی بھر پور مخالفت کرتی ہے۔ یہ مندر تو خیر اسلام آباد میں عوام بننے نہیں دیگی مگر کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے ساتھ آپ کی بھی حکومت ڈھا دی جائے۔ لحاظہ فوری طور پر اس پر اپنا پالیسی بیان جاری کریں۔