بچوں ، بڑوں اور بوڑھوں کی والہانہ شرکت
جہاں 700 سے زیادہ پاکستانیوں نے شرکت کرکے نظریہ پاکستان کو اجاگر کیاوہیں پاکستانی سفارتکاروں نے تقریب میں آنے سے انکار کیا
سڈنی (ٹریبیون انٹر نیشنل رپورٹ): مورخہ 25 مارچ بروز ہفتہ سڈنی کے ایک اسلامک اسکول ہال میں پاکستان تحریک انصاف نیو ساوٗتھ ویلز کی جانب سے یوم پاکستان کی رنگا رنک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اسِ تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان کے قومی دنوں کی سڈنی میں منائی جانے والی تقریبات میں عرصہ دراز بعد ایک بڑی تقریب دیکھنے میں آئی جس میں 700 سے زیادہ سڈنی میں بسنے والے پاکستانیوں نے شرکت کی۔ تقریب میں بچوں، بڑوں سبھی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تقریب میں پاکستان کے قومی گیت گائے گئے، چھوٹے بچوں نے پاکستان کے مختلف ثقافتی لباس زیب تن کرکے پاکستان کی ثقافت اور روایات کو اُجاگر کیا۔ عورتوں نے پاکستانی قومی لباس کے خوبصورت رنگوں سے محفل میں رونق بکھیری۔ اسِ یوم پاکستان کی تقریب کی ایک اچھی بات یہ تھی اور اگر یوں کہا جائے کہ پی ٹی آئی نے ایک اچھی روایت قائم کی کہ گو کہ یہ یوم پاکستان کا پروگرام پی ٹی آئی کے بینر تلے منعقد کیا گیا تھا مگر اسِ میں تمام شرکا نے پاکستان کےجھنڈے آویزاں کئے ہوئے تھے۔ ہال میں بھی ایک بہت بڑا پاکستان کا جھنڈا سجایا گیا تھااور قائد اعظم محمد علی جناح سمیت بانی پاکستان کی تصاویر اسکرین پر دکھائی گیئں۔ اسِ تقریب میں عمران خان نے بھی بذریعہ اون لائن سروس شرکاٗ سے خطاب کیا جس میں انہوں نے پاکستان میں انُکی کرپشن کے خلاف تحریک پر بات کی اور کہا کہ پاکستانی اسِ وقت پاناما کیس کا انتظار کر رہے ہیں جو جلد آنے والا ہے اور جو پاکستان کےمستقبل کا فیصلہ کریگا۔ پروگرام میں پاکستانی کمیونٹی کے چند سرگرم افراد نے بھی پاکستان ، دو قومی نظریہ اور یوم پاکستان کے دِن کی اہمیت کے حوالے سے خطابات کئے۔
تقریب کی مایوس کن بات یہ تھی کہ متنظمین کی جانب سے باوجود خصوصی دعوت کے پاکستان کے سفارتکاروں نے اسِ پروگرام میں آنے سے انکار کیا۔ سڈنی میں پاکستان کے کونسل عبدالماجد یوسفانی اور کیمبر میں پاکستان کی سفیر نائیلہ چوہان سمیت تمام سفارتی عملے نےاسِ پروگرام میں شرکت نہیں کی، اور منتظمین کو یہ کہ کر معذرت کرلی کہ وہ کسی سیاسی پارٹی کے پروگرام میں شرکت نہیں کر سکتے۔ جس پر پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے سخت مایوسی تھی۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے پاکستان کی مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کے طور پر کمیونٹی تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں۔ یہ تنظیمیں یہاں کسی بھی طور بحیثیت سیاسی جماعت نہ تو رجسٹر ہیں اور نہ ہی سیاسی سرگرمیاں کر نے کی مجاز ہیں ۔ دوسرے یہ کہ یہاں کسی نام سے کوئی بھی کوئی بھی گروپ کمیونٹی تنظیم رجسٹر کرا سکتا ہے ۔ حکومت کے کسی ادارے کی جانب سے کسی کو یہ سرٹیفیکٹ نہیں دیا جاتا کہ کونسی تنظیم کس ملک کی کمیونٹی کی نمائندہ تنظیم ہے۔ لحاظہ یہاں پر پاکستان ایسوسی ایسن، پاکستان آسٹریلیا فیڈریشن، پاکستان کمیونٹی سروسز، ایم کیوا یم، پاکستان مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی، دعوتِ اسلامی وغیرہ وغیرہ قائم ہیں ۔پاکستانیوں نے اپنے اپنے حساب سے یہ تنظیمیں رجسٹر کر رکھی ہیں مگر یہ تمام ایک ہی حیثیت میں یعنی بحیثیت پاکستانی کمیونٹی اورگنائزیشن کام کر رہی ہیں۔ لحاظہ پاکستانی سفارتکاروں کا نہ تو یہ کام ہے اور نہ ہی انکو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ایک تنظیم کے پروگرام میں شرکت کریں اور ایک میں جانے سے انکار کریں جبکہ انِ کمیونٹی تنظیموں کو چلانے والے محب وطن پاکستانی پاکستان کے جذنہ حب الوطنی کے تحت یہ مختلف پروگرام اپنے ذاتی پیسے خرچ کرکے منعقد کرتے ہیں۔ مگر یہاں پاکستانی سفارتکاروں بالخصوص پاکستانی کی سفیر نائیلہ چوہان اور کونسل جنرل عبدل الماجد یوسفانی کا رویہ نہایت ہی افسوس ناک اور شرمندگی کا باعث ہے۔انِ سرکاری نوکروں نے یہاں بسنے والے پاکستانیوں بالخصو ص اُن پاکستانیوں کے درمیان جو حب الوطنی کے جذبہ کے تحت پاکستان کا پرچم بلند کرتے ہیں کہ درمیان اپنی پسند اور نا پسند کی لکیر کھینچی ہوئی ہے۔ یہ یہاں مختلف حوالوں سے پاکستانیوں میں تفریق کرتے ہیں جسکی وجہ انِ کے اپنے ذاتی مقاصد اور انکی تکمیل ہے۔یہ اپنے اسِ عمل سے ایک تعصب کی فضا قائم کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں سے اپنے ذاتی روابط استوار کرتے ہیں اور کچھ لوگوں کا بائیکاٹ نہ صرف کرتے ہیں بلکہ انکے خلاف مخلتف زہر بھی اگلتے ہیں اور ان پر مختلف قسم کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔
حالیہ یوم پاکستان کے حوالے سے ان سفارتکاروں کے انکار کا جواب کا سبب بقول انکے یہ تھا کہ انکو پاکستانی سرکار نے کسی بھی سیاسی جماعت کے پروگرام میں شرکت کرنے سے منع کیا ہوا ہے لحاظہ کیونکہ یہ پروگرام تحریک انصاف کی جانب سے منعقد کیا جارہا ہے لحاظہ یہ اسِ یوم پاکستان کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکتے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ انِ سفارتکاروں کو ایسے پروگراموں میں نہ صرف شریک ہوتے دیکھا گیا ہے بلکہ اس میں مکمل طو ر پر محضوظ ہوتے اور پروگرام کے مزے لوٹتے دیکھا گیا ہے جو یا تو بھارتی کمیونٹی نے منعقد کئے تھے یا اسِ میں بھارتی کمیونٹی پیش پیش تھی۔ تو تحریک انصاف تو پھر پاکستان کی دوسری بڑی محب وطن جماعت ہے۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے یہاں کوئی بھی پاکستانی کمیونیٹی تنظیم چاہے وہ تحریک انصاف کے نام سے ہی کیوں نہ کام کر رہی ہو ، سیاسی اورگنائزیشن نہیں اور نہ ہی آسٹریلیا میں بحیثیت سیاسی جماعت رجسٹر ہے، نیزیہ کہہ اگر تو محکمہ خارجہ پاکستان کی جانب ایسے احکامات انِ سفارتکاروں کو جاری کئے گئے کہ یہ تحریک انصاف یہ کسی بھی سیاسی جماعت کے بینر تلے ہونے والے پروگراموں میں شرکت نہ کریں تو پھر تو یہ قصور وار نہیں اور انکا عمل ٹھیک ہے اور پھر انکو وہ احکامات بھی یہاں پاکستانی میڈیا میں شائع کرنے چائیں تاکہ پاکستانی مطمین ہو سکیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو انِ کےخلاف کاروائی ہونی چائیے کہ یہاں ان سفارتکاروں کا کام ہی پاکستان اور تمام پاکستانیوں کی بلا تفریق نمائندگی کرنا ہے ناکہ اپنی پسند اور نا پسند افراد کے درمیان تقسیم کرنی ہے۔ لحاظہ سفارتکاروں کے اس عمل کی مکمل تحقیقات ہونی چائیے اور پاکستان کے محکمہ خارجہ کو اس بات فوری نوٹس لینا چائیے کیونکہ یہ واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، ماضی قریب میں بھی ایسی ہی حرکات انہوں نے کی ہیں۔پاکستانی وزارت خارجہ کو کونسل جنرل اور سفیر سے پوچھنا چائیے کہ یوم پاکستان کی سب سےبڑی تقریب میں محض اسِ لئے شرکت نہیں کرنا کہ وہ تحریک انصاف کے بینر تلے منعقد کیا جارہا تھا ٹھیک عمل تھا۔ نائیلہ چوہان اور عبدلماجد یوسفی کی اسِ حرکت کی وجہ سے یہاں بسنے والے اکثریتی پاکستانیوں کو بہت مایوسی ہے۔
یوم پاکستان کی اسِ تقریب میں نا صرف تحریک انصاف سے سیاسی وابسطگی رکھنے والے پاکستانیوں نے شرکت کی بلکہ بلا تفریق مختلف پاکستانی تنظیموں کے چیدہ چیدہ افراد اور اہم قائدین نے بھی شرکت کرکے پاکستانی اتحاد کو مستحکم کیا۔