پاکستانیوں آنکھیں کھولو، جاگو ، بس اب وقت کم ہے۔۔۔۔۔

بقلم سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیاٗ

پاکستانیوں آنکھیں کھولو! جاگو  اور دیکھو پاکستان کے ارد گرد اور طاقتور ممالک نے پاکستان کے ساتھ کیا کھیل کھیلنا ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں  کہ عمران خان کی حکومت کو صرف اسِ لئے بر طرف کیا گیا کہ امریکہ عمران  خان کو پسند نہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ شریف، زرداری اور تمام کرپٹ لوگوں کے ہا تھوںمیں  پاکستان کی ریاست اس لیے تھما دی گئی کیونکہ وہ حزبِ اختلاف کی سیٹوں پر بیٹھے تھے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں جنرل باجوہ کو پتہ نہیں تھا کہ امپورٹیڈ حکومت قائم کرنے سے ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا؟ کیا آپ آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ تمام چوروں، منی لانڈرر اور کرپٹ عناصر کے مقدمات ختم کرنے میں پاکستان کے اندر موجود مفاد پرست  عناصر کا ہاتھ ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت روزانہ کی بنیاد پر دیوالیہ کی طرف جانے کے باوجود اسحاق ڈار کو کرائم منسٹر شہباز شریف ائیر فورس کے خصوصی طیارے میں اپنے ساتھ  لیکر لایا اور چوبیس گھنٹے کے اندر سینٹ کا حلف اٹھا کر وزیر خزانہ بنا دیا گیا؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان دوبارہ حکومت میں آسکتا ہے اور کیا  یہ کہ عمران خان کو قتل نہیں کیا جا سکتا؟ کیا آپ آج بھی اسِ غلط فہمی میں ہیں کہ پاکستان ایک نیوکلئیر ریاست ہونے کی وجہ سے ختم نہیں کیا جاسکتا؟ اگر آپ آج بھی انِ سوالات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ میرا کوئی وسوسہ ہے  یا خیالی خوف ہےتو میرے محب ِ وطن پاکستانیوں آپ  وہ غلطی کر رہے ہیں جس کی پھر کبھی تلافی نہیں ہو سکے گی۔ میں پچھلے کم سے کم دو سال سے لکھ رہا ہوں اور ویڈیو کے ذریعہ بھی یہ آپ لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ پاکستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے اور بڑی تیزی سے ہو رہا ہے یعنی گریٹر پنجاب، سندھو دیش، گریٹر پختونستان اور آزاد بلوچستان جو امریکہ کی فوجی چھائونی ہوگا۔شریف فیملی، زرداری اینڈ کمپنی،  خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے ملک دشمن عناصر اور گروپوں سے امریکہ ، بھارت اور برطانیہ یہ ڈیل کر چکے ہیں۔ پاکستان کے خزانے کا دیوالیہ ہونا، مہنگائی کا لوگوں کی قوتِ خرید سے باہر ہونا، اسٹریٹ کرائمز میں نا قابل یقین اضافہ ہونا، دنِ دھاڑے  عورتوں  اور بچوں  پر تشدد اور عصمت دری ہونا،ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم، اور ملک کے شمالی علاقوں میں آئے دنِ پاک فوجی آفیسروں کی اموات کوئی حادثاتی اموات کوئی حادثات نہیں بلکہ  بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔یہ چیزیں میں عرصہ دراز سے قلم بند کرکے آپ تک پہنچاتا رہا ہوں ۔

 مشرقی پاکستان کی علیحدیگی کے وقت  ایک لاکھ پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوجیوں کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے جو اُس وقت دنیا کی تاریخ کی بھیانک ترین شکست تھی۔ پاک  فوج  کے جوانوں کو بھارتی فوجیوں کے سامنے ہتھیار ڈالوا کر اور دس لاکھ بنگالیوں کو صفہ ہستی سے مٹا کر بنگلادیش بنوا  کر  اس وقت کے جرنیل بھارت کے ذریعہ واپس  مغربی پاکستان آگئے جن کا عزت سے استقبال کیا گیا، کیونکہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی ایک بین الاقوامی ایجنڈا تھا جس میں بھارت، امریکہ، برطانیہ اور تمام بین الاقوامی طاقتیں ایک صفہ پر تھیں اور ہمارے زر خرید غلام حکم کی تعمیل کررہے تھے۔ آج بھارت سمیت تمام بین الاقوامی طاقتیں پھر ایک صفہ پر ہیں کہ پاکستان کے ٹکڑے کرنا ہیں تاکہ امت مسلمہ کی اسِ طاقت کو ہمیشہ کے لئے ختم کیا جا سکے۔ یہ کام  پاکستان کے کرپٹ ترین عناصر اور چند فوجی جرنیلوں سے یہ کام کرایا جا رہا ہے جو ۱۹۷۱ میں بھی مشرقی پاکستان کے زوال کے وقت سر انجام دے چکے ہیں۔

محب وطن پاکستانیوں حالات آپ کے سامنے ہیں۔ پاکستان کے خزانے میں ڈالرز نہیں ہیں؟ پاکستان کی کرنسی افغانستان، بنگلادیش اور بھارت سے بھی  نیچے  آگئی ہے؟ باقی کا کام اسحاق ڈار سے کرایا جائے گا اور یہ ہی  شخص پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا اعلان کرے گا! اور انہیں میں سے ایک جنرل ہوگا جو پاکستان کے نیوکلئیر امریکہ کے سپرد کرے گا؟ آپ کو لگ رہا ہوگا کہ میں  کچھ زیادہ ہی مبالغہ  آرائی کر رہا ہوں  یا یہ صرف میرے ذہن کی پیداوار ہیں ۔ تو میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان کی عوام نے الگ کیا تھا؟ کسِ کسِ نےکیا کیا کردار نبھایا مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے میں، اگر آپ اس وقت چھوٹے تھے یا پیدا نہیں ہوئے تھے تو اپنے بزرگوں سے پوچھئے؟ مجھے یاد ہے میں اسُ وقت نوی جماعت میں تھا۔ میرے والد جب مشرقی پاکستان کے حالات اور اسُ وقت ممکنہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر تبصرہ کرتے تھےاور اپنی تحریروں میں بیان کرتے تھے تو لوگ انُ کا مزاق اڑاتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا، مشرقی پاکستان کبھی الگ نہیں ہو سکتا۔ پھر اچانک ایک خبر رات آٹھ بجے ایران اور امریکہ کے ریڈیو خبروں کے ذریعہ مغربی پاکستان کی عوام کو پتہ چلا کہ مشرقی پاکستان کو ختم ہوگیا۔

میں یہ ایک بھارتی کی طرف سے جاری ویڈیو میں بیان کئے گئے  بیانات شائع کر رہا ہوں۔ آج اسِ طرح کی باتیں صرف بھارت کا میڈیا ہی نہیں بلکہ انُ تمام ممالک میں ہو رہی ہیں جو پاکستان کے دوست نما دشمن ہیں۔

وزیر اعظم ہائوس کی کئی گھنٹوں پر محیط آیڈیوز کا انکشاف ہوتا اور ڈارک ویب پر شائع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا تحفظ کرنے والے ادارے اپنا کام سر انجام دینے میں ناکام ہیں یا پھر غیر ملکی طاقتوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی دنیا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی ہے۔ اگر اسِ خفیہ ایجنسی کے ہوتے ہوئے پاکستان کے اہم ترین اداروں کے کاروائیاں باہر کے لوگوں کے ہاتھوں میں فروخت ہونے کے لئے دستیاب ہیں تو پھر پاکستان کو بچانے والا صرف اللہ کی ذات ہے۔

عمران خان کو اللہ  تعالی نے آپ کو  ایک معجزہ کے طور پر بھیجا ہے کیونکہ اب بھی اللہ ہمیں ہماری غلطیوں کو معاف کرکے بچے کچے پاکستان کو قائم رکھ سکتا ہے ویسے تو ہم اسِ لائق نہیں ہیں۔ عمران خان پر اسِ وقت ملک کے اندر ریاستی   اور بین الاقوامی طاقتوں کا پریشر ہے۔ عمران خان کو بھرپور عوام کی   حمایت حاصل ہونے  کی وجہ سے ابھی تک عمران  خان کو قتل کرنے کے منصوبہ پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے مگر یہ مت سمجھئے کہ عمران کو راستے سے ہٹھانے  کا کام ترک ہو گیا ہے؟ عمران خان کو اسِ وقت مستقل دبایا جارہا ہے کہ وہ عوامی مزاحمت کا اعلان نہ کرے! اگر اسِ وقت عمران کو اور پاکستان کو آپ بچا سکتے ہیں تو دیر مت لگائیے کیونکہ ایک ایک لمحہ تیزی سے گزر رہا ہے پتہ نہیں کل کیا ہوجائے؟ پاکستانیوں   بیرونِ ملک پاکستانی  مکمل طور پر  آپ کی اور عمران خان کی تحریک کے ساتھ ہیں اگر وقت پڑا تو پاکستان بھی آ سکتے ہیں مگر ہم بیرونِ ملک رہ کر جو کام کر سکتے ہیں جس کی ضرورت بھی پڑیگی وہ آپ لوگ پاکستان میں نہیں کر سکتے۔مجھے میرے کئی پاکستان نامور صحافی اور کالم نگار یہ پیغام بھیجتے رہتے ہیں کہ آپ آسٹریلیا میں بیٹھ کر اپنے مشن کو جاری رکھیں کیونکہ جو آپ بیان کر سکتے ہیں ہم یہاں ریاستی جبر و زیادتیوں کی وجہ سے نہیں کر سکتے۔لحاظہ میں اور بہت سارے بیرونِ ملک صحافی و کالم نگاراپنا فرض نبھا رہے  ہیں اور انشااللہ نبھاتے رہے گے۔ اللہ تعالی ہماری کوتاہیوں کو معاف کرکے پاکستان کو قائم و دائم رکھے اور پاکستان کی حقیقی آزادی اور استحکام کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو سلامت رکھے (آمین)۔

سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیاٗ

Recommended For You

About the Author: Tribune