مقبوضہ کشمیر،بھارتی فورسز زبردستی گھروں میں گھس گئی، املاک کی توڑ پھوڑ بزرگ افراد کو گرفتار کر لیا گیا

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر) وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے گاوں کے مقامی افراد نے ہفتے کے روز مشترکہ فورسز پر املاک کی توڑ پھوڑ کرنے اور بے گناہ لوگوں کوگرفتار کرنے کا الزام عائد کیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نصر اللہ پورہ ، بڈگام کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ جموں کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف سمیت مشترکہ فوج جمعہ کی رات گیارہ بجے کے لگ بھگ گاوں میں داخل ہوئی اور عوامی املاک کی توڑ پھوڑ شروع کردی۔

ایک مقامی شخص نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے رات کے وقت لوگوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا ، “یہاں تک کہ بزرگ افراد کو بھی نہیں بخشا گیا اور انہیں گرفتار کیا گیا۔”

فورسز نے کھڑی گاڑیوں ، دکانوں اور گھر کے دروازوں کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے گھروں میں گھس کر جے سی بی ، ایل ای ڈی ٹی وی ، واشنگ مشین ، فرج ، ماروتی آلٹو اور دیگر چیزوں کو نقصان پہنچایا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ہم دوسرے دیہات میں منتقل ہوگئے ہیں۔ گھروں میں صرف خواتین موجود ہیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس چیف اشوک آمود ناگپوری نے نے الزام لگایا ہے کہ لوگوں ہمارے پولیس افسر پر حملہ کیا اور پتھراو کیا۔ جب پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے دوبارہ پتھرا وکیا ، جس سے چار دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

ایس ایس پی بڈگام نے کہا کہ 10 سے زائد شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ جموں و کشمیر ،پولیس نے دو افرادگرفتارکرلئے

سامبہ: سرچ آپریشن کے دوران گولہ بارود برآمد

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر) مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس نے وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع سے دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔پولیس نے ان پر جیش محمد سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کو مدد فراہم کرنے کاالزام لگایا ہے۔پولیس کے ایک سینیئر آفیسر نے ساوتھ ایشین وائرکو بتایا کہ ‘بڈگام کے چڑورا کراسنگ پر پولیس، سی آر پی ایف، اور آرمی کی مشترکہ ناکہ چیکنگ کے دوران ایک گاڑی سے تلاش کے دوران مشتبہ مواد برآمد کیا گیا اور عسکریت پسندوں کے دو معاونین کو گرفتار کر کے حراست میں لیا گیا ہے۔’

تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تلاشی کے دوران ہمیں چادورا کے رہنے والے دو افراد محمد لطیف کوکا اور ساحل منظورِ کے پاس سے جیش محمد عسکریت پسند تنظیم کے پوسٹر، کچھ رقم اور ایک سائبر کوڈ شیٹ برآمد ہوئی ہے۔ جس کے بعد ان کو گرفتار کیا گیا اور یو اے پی اے کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔’انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دونوں بڈگام کے چڑورہ علاقے کے ہی رہنے والے ہیں۔

قومی تفتیشی ایجنسی نے پنجاب پولیس اور ہریانہ پولیس کی ٹیموں کے ساتھ ہریانہ کے سرسا میں رنجیت سنگھ کو گرفتار کیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ سنگھ کے مبینہ طور پر حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائکو سے تعلقات تھے ، جو حال ہی میں جموں و کشمیر میں شہید ہوئے ہیں۔

جموں و کشمیر کے ضلع سانبہ میں پولیس کو ایک سرچ آپریشن کے دوران تین گرینیڈ اور 54 راونڈ گولیاں ملی ہیں۔

ایس ایس پی سانبہ شکتی پاٹھک نے بتایا کہ اطلاع ملی تھی کہ سانبہ ضلع کے گورن کے پہاڑی علاقے میں اسلحہ بارود چھپایا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں تحقیقات کی جارہی ہے کہ یہ آلات کہاں سے آئے ہیں؟۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کا پلڑا بھاری، سید صلاح الدین کا اعتراف

متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ کی ویڈیو منظر عام پر

 پاکستان کی قیادت پربھی تنقید

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر) مقبوضہ کشمیر میں ایک تصادم میں حزب المجاہدین کے سربراہ ریاض نائیکو کی شہادت کے کچھ دن بعدمتحدہ جہاد کونسل کے اعلی کمانڈر سید صلاح الدین کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے پریشان نظر آ رہے ہیں۔

صلاح الدین متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ بھی ہیں جو مختلف عسکری گروہوں کا ایک اتحاد ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ویڈیو میں صلاح الدین ایک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے نظر آ رہے ہیں۔صلاح الدین اعتراف کرتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کا پلڑا کشمیر میں عسکریت پسندوں کے مقابلے میں بھاری ہے۔جس کی وجہ ہماری معذرت خواہانہ اپروچ ہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ صلاح الدین جمعہ کی نماز سے قبل تقریر کررہے ہیں۔ انکے سامعین، دور دور بیٹھے ہیں اور چند ایک نے ماسک بھی پہن رکھے ہیں۔انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ‘ریاض نائیکو کی ہلاکت ہمارے لئے ایک صدمہ ہے لیکن یہ شہادتیں طویل عرصے سے کشمیر میں جاری ہیں۔ اس سال جنوری سے اب تک 80 مجاہدین نے اپنی شہادت پیش کی ہے اور وہ سب اعلی تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ تھے۔’ساوتھ ایشین وائر کے مطابق صلاح الدین عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ہندوارہ واقعے کو دہرارہے ہیں جہاں عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک تصادم میں فوج کے ایک کمانڈنگ آفیسر اور میجر سمیت پانچ اہلکار ہلاک ہو گیے تھے۔صلاح الدین کو امریکہ کے محکمہ داخلہ نے عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔ بھارت مطالبہ کررہا ہے کہ صلاح الدین کو ان کے حوالے کیا جائے تاکہ انکے خلاف مقدمہ چلایا جاسکے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق صلاح الدین کا اصل نام محمد یوسف شاہ ہے اور انکا تعلق وسطی ضلع بڈگام کے سویہ بگ گاوں کے ساتھ ہے۔ وہ 1991 میں سرحد عبور کرکے آزاد کشمیرچلے گئے اور وہیں سے حزب المجاہدین کی قیادت کررہے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے انکی سرگرمیوں انتہائی محدود ہوئی ہیں۔ صلاح الدین نے مسلم متحدہ محاذ کی ٹکٹ پر 1987 میں جموں و کشمیر کی اسمبلی کیلئے انتخاب لڑا تھا لیکن مبینہ دھاندلیوں کے بعد وہ الیکشن ہار گئے اور انہیں کاونٹنگ ہال سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کی شروعات کیلئے اس الیکشن میں ہوئی دھاندلیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مزید13کورونا ٹیسٹ مثبت،مجموعی تعداد878

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر) مقبوضہ جموں کشمیر میں ہفتے کو مزید13کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت ظاہر ہوئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق ان میں دو نرسیں اور ایک تیمار دار بھی شامل ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ہفتے کوظاہر ہونے والے کورونا متاثرین میں12کا تعلق وادی کشمیر جبکہ ایک کا تعلق صوبہ جموں سے ہے۔

ہفتے ظاہر ہونے والے13مثبت ٹیسٹوں کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں اب کورونا مریضوں کی مجموعی تعداد836ہوگئی ہے۔لداخ میں مثبت کیسز کی تعداد 42ہے۔ 9کی موت واقع ہوئی ہے۔ ابتک 364 افراد شفایاب ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عالمی ادارہ صحت نے جموں و کشمیر کو ‘گرے زون’ قرار دیا

نیویارک(ساوتھ ایشین وائر)ڈبلیو ایچ او کی گزشتہ ایک مہینے کی رپورٹ میں جموں و کشمیر کو ‘گرے زون’ میں رکھا گیا ہے جو عالمی سطح پر متنازعہ حیثیت کی علامت ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہر روز دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی ایک رپورٹ شائع کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں ہر ملک سے حاصل کئے گئے اعداد و شمار پر مبنی ایک نقشہ بنایا جاتا ہے اور کیسز کی تعداد کے حساب سے ممالک کو کٹیگری میں رکھا جاتا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق موجودہ نقشے میں بھارت ریڈ زون، پاکستان اورینج اور چین یلو میں ہے ،جموں و کشمیر کو گرے زون میں رکھا گیا ہے۔

ریڈ زون کا مطلب علاقہ میں 10001 سے 100000 کورونا وائرس کے کیس ہیں۔ اورینج زون کا مطلب 1001 سے 10000 کیس اور یلو کا مطلب ایک سے 100 معاملے جبکہ گرین زون کا مطلب علاقہ محفوظ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی گزشتہ ایک مہینے کی رپورٹ میں جموں و کشمیر کو ‘گرے زون’ میں رکھا گیا ہے جو عالمی سطح پر متنازعہ حیثیت کی علامت ہے۔جموں و کشمیر کا کچھ حصہ چین اور پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ حال ہی میں لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے ایک نئی یونین ٹیریٹری بنایا گیا۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بنائے گئے نقشے میں پورے جموں و کشمیر کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے اور پورے علاقہ کو ‘گرے زون’ قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر جموں و کشمیر کو ہمیشہ سے ‘متنازعہ علاقہ’ مانا گیا ہے جس کی وجہ سے ایسے واقعات اکثر دیکھے جاتے ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جیو پولیٹیکل صورت حال پر نظر رکھنے والے اعجاز ایوب کا کہنا ہے کہ ‘یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا ایسا ہوتا رہے گا۔ حال ہی میں بھارت کے سابق سفیر گوتم بمباولے نے ڈبلیو ایچ او کے ایک نقشے پر اعتراض جتایا تھا۔’ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘بین الاقوامی سطح پر جموں وکشمیر ہمیشہ سے متنازعہ علاقہ مانا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اکثر غیر ملکی ادارے بین الاقوامی پیمانے کے تحت جموں و کشمیر کو نقشے میں شامل کرتے ہیں۔’

چند روز قبل انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے اپنے موسم کی صورتحال میں مظفرآباد، میرپور، گلگت اور بلتستان کو بھی شامل کر دیا۔ یہ علاقہ اس وقت پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ گزشتہ شب دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پر پاکستان زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کی موسم کی صورتحال نشر کی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فیس بک اور گوگل کے ملازمین دسمبر تک گھر رہیں گے

نیویارک(ساوتھ ایشین وائر)کورونا کی عالمی وبا کے باعث فیس بک اور گوگل نے اپنے ملازمین کو دسمبر تک گھروں سے کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں شمار ہونے والی گوگل اور فیس بک نے جلد ہی اپنے دفاتر کھولنے کا اعلان کیا ہے۔لیکن کہا ہے کہ وہ گھر سے کام کرنے کے معاملے میں زیادہ لچک دکھائیں گے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق گوگل نے شروع میں گھر سے کام کرنے کی پالیسی یکم جون تک جاری رکھنے کا اعلان کیا تھامگر کمپنی اب اس میں سات ماہ کا اضافہ کر رہی ہے۔گوگل کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے کہا کہ جن ملازمین کو دفتر واپس آنے کی ضرورت ہے۔وہ بہتر حفاظتی اقدامات کے ساتھ جولائی میں آسکیں گے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ وہ 6 جولائی کو اپنے دفاتر کھولے گی۔فیس بک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی میں جو کوئی بھی گھر سے کام کر سکتا ہے۔وہ سال کے آخر تک ایسا کرنے کے لیے آزاد ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جرمنی میں بھارتی جاسوس کومقدمے کا سامنا

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر) جرمنی میں سکھوں اور کشمیریوں کی جاسوسی کے الزام میں مبینہ بھارتی جاسوس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ مبینہ بھارتی جاسوس انڈین انٹیلیجنس کے لیے کام رہا تھا اس کے خلاف مقدمہ کی سماعت 25 اگست کو شروع ہوگی۔

اس مشتبہ شخص کی شناخت 54 سالہ بلویر کے نام سے کی گئی ہے ، یہ 2015 سے بھارت کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انٹلیسیس ونگ میں کام کر رہا ہے۔’القمرآن لائن کے مطابق فرینک فرٹ کی ہائی کورٹ کی دستاویز کے مطابق ‘اس شخص نے مبینہ طور پر جرمنی میں رہنے والے لیکن بھارت میں سکھ اپوزیشن کے حامی حلقوں اور کشمیریوں کی سیاسی تحریکوں سے وابستہ افراد اور ان کے رشتہ داروں کے بارے معلومات فراہم کیں اور یہ بھارتی جاسوس اپنی جمع کردہ معلومات اپنے ان سینئر افسروں کو مہیا کرتا تھا، جو فرینکفرٹ کے بھارتی قونصل خانے میں سفارتی اہلکاروں کے طور پر کام کرتے تھے۔’۔واضح رہے کہ اسی فرینکفرٹ عدالت نے گذشتہ دسمبر میں ایک بھارتی جوڑے کو سکھوں اور کشمیریوں کی جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر میں پولیس کے محکمے آپس میں لڑ پڑے

سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف )پر آئی جی پولیس کشمیر رینج کے ‘ناخوشگوار’ تبصرے نے تنازعہ کھڑا کردیا

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر) مقبوضہ کشمیر میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف )کے بارے میں انسپکٹر جنرل پولیس کشمیر رینج کے ایک ناخوشگوار تبصرینے وادی میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف فورس اہلکاروں میں تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔

29 اپریل کو جب ڈی جی پی دلباغ سنگھ بارہمولہ کے دورے پر تھے اور وہ شمالی کشمیر کے تمام ایس ایس پی اور کمانڈنٹ کے ساتھ ایک آپریشنل میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے آپریشنل صورتحال پر تمام افسران سے آرا لے رہے تھے۔

کشمیر میں سی آر پی ایف کے کردار پر گفتگو کے دوران ، آئی جی پولیس کشمیر رینج کے وجے کمار نے ایک  “ناخوشگوار” بیان دیتے ہوئے کہا کہ سی آر پی ایف کو کارروائیوں کا سہرا مل رہا ہے حالانکہ وہ کچھ نہیں کررہا ہے۔

بعد میں ایک خط میں سینیئرز کو اجلاس کے بعد وجے کمار کا تبصرہ بتایا گیا تھا کہ سی آر پی ایف کی کارکردگی اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میںپولیس کے ذریعہ انٹیلی جنس تیار کی گئی ہے اور فوج اور راشٹریہ رائفلز کے ذریعہ آپریشن جاری ہیں۔ سی آر پی ایف کا نام بس یونہی ڈالا گیا ہے۔ یہ مجھے معلوم ہے۔ میں سی آر پی ایف میں رہا ہوں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق میٹنگ میں موجود سی آر پی ایف افسران نے ‘عوامی شرمندگی سے بچنے کے لئے’ موقع پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ، تاہم اس میٹنگ کے بعد انہوں نے آئی جی سے ملاقات کی اور فورس کے بارے میں ناخوشگوار تبصرہ کے خلاف اعتراض اٹھایا۔القمرآن لائن کے مطابق افسران نے اپنے چین آف کمانڈ میں سینئر افسران کو بھی آگاہ کیا ہے۔

یہ تنازعہ ختم نہیں ہورہا ہے اور پولیس کے اعلی عہدیداروں نے اسے فورسز کے مابین ہم آہنگی اورآرڈینیشن کو ٹھیس پہنچانے کی نظر سے دیکھا جارہاہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سی آر پی ایف نے سینئر سطح پر مداخلت کی درخواست کی ہے۔

پولیس ، آرمی ، سی آر پی ایف ، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی کے اعلی افسران کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سری نگر سیکیورٹی گرڈ کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ریاستی پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا ، “سی اے پی ایف افسروں اور جوانوں کی جموں و کشمیر کے وسطی علاقوں میں مختلف اسائنمنٹس قابل تحسین اور قابل ستائش ہیں۔ سی اے پی ایف نے امن و امان برقرار رکھنے اور شورش کے خلاف کارروائیوں دونوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

وجئے کمار ہندوستانی پولیس سروس کے 1997 کے بیچ سے ہیں اور انہوں نے ڈی آئی جی نئی دہلی رینج ، آئی جی کوبرا اور آئی جی ہیڈ کوارٹرز سمیت مختلف عہدوں پر سی آر پی ایف کے ساتھ طویل عرصے تک خدمات انجام دیں۔القمرآن لائن کے مطابق سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی تعداد ساڑھے تین لاکھ ہے، جن میں جموں وکشمیر میں لگ بھگ 60ہزار متعدد داخلی سلامتی کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں جن میں روڈ اوپننگ ، کاونٹر ٹیرر آپریشنز ، گارڈ اور لا اینڈ آرڈر کے فرائض شامل ہیں۔

سی آر پی ایف نے بھارت کے یوم آزادی 2019 کے موقع پر اعزاز میں دیئے گئے تمام پولیس دستوں میں زیادہ سے زیادہ 72 بہادری تمغے حاصل کیے جن میں ایک کیرتی چکر اور دو شوریہ چکر شامل ہیں جن کو بہادری کے لئے نوازا گیا تھا۔

یوم جمہوریہ 2020 کے موقع پر ، سی آر پی ایف نے 76 بہادر تمغے حاصل کیے ، جبکہ جموں وکشمیر پولیس کو108 تمغوں سے نوازا گیا تھا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Recommended For You

About the Author: Tribune