پاکستان کے ایک ٹی وی چینل اے آر وائی کے مشہور پروگرام ‘سرے عام’ نے اپنے تازہ بنائے جارہے پروگرام میں ان لوگوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ، جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گا ہ کے اُس کمرے کو جہاں قائد اعظم کی جستِ خاکی دفن ہےجوڑوں کو کرائے پر چلا رہے تھے۔ سرے عام کی ٹیم نے اپنے اسٹاف کو ایک جوڑا بناکر قائد اعظم کی مزار کے پروجیکٹ مینیجر کے پاس بھیجا جس نے چند ہزار روپے لیکر اسِ جوڑے کو قائد اعظم کا کمرہ کچھ وقت کے لئے کرائے پر دیدیا اور کہا کہ آپ دونوں اندر جائیں اور جو جی چاہے کریں کوئی نہیں آئے گا۔ اس کے بعد سرے عام کے پیشکار اقرار الحسن اور انکی ٹیم نے جب موقع پر پہنچ کر پروجیکٹ مینجر سے مزید تفتیش کرنی چاہی تو باقی انتظامیہ نے اس مینجر کو وہاں سے فرار کر دیا۔ یہ دلِ ہلا دینے والی داستان سرے عام کے آئیندہ پروگرام میں نشر ہونے جا رہی ہے ، جس کو اب کہا جا رہا ہے کہ زور زبردستی سے اعلی حکمرانوں میں سے کچھ لوگ رکوانے کی کوشش میں ہیں۔
بانی پاکستان کی روح پر کیا گزرتا ہوگا۔ کیا کوئی قوم کے افراد اپنے بانی کے مزاروں کو عیاش گاہ کے طور پر استعمال کرنے کا سوچ بھی سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی ایک زندہ قوم رہے بھی ہیں یا نہیں؟ آج یہ سب کے لئے امتحان ہے۔جس قوم میں اخلاق، غیرت، اور قومی تشخص یہاں تک گرِ گیا ہو تو کیاوہ قوم کہنے اورآزادی کے لائق ہے۔ شاید اسِ گھنائونے واقع کی مثال دنیا میں نہ ملے۔یہ واقع تو میڈیا کی وجہ سے منظر عام پر آگیا ، اور کیا کچھ پاکستان میں نہیں ہو رہا جو میڈیا کی آنکھ سے اب تک اوجھل ہے۔ خدا پاکستانی قوم کوہدایت دے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کی خاطر اب میدان میں نکلیں۔