بقلم سید عتیق الحسن
سندھ پولس کے جرائم کی تفتیش کے محکمہ کے سینئر آفیسر چودھری اسلم اور انکے ساتھیوں کی دہشتگرد دھماکہ میں شہادت اور پھر طالبان کا ذمہ داری قبول کرنے سے زیادہ اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ کراچی کی پولس طالبان، ٹارگیٹ کلرز،ڈاکوئوں اور بھتہ خوروں کے آگے ناکام ہو چکی ہے۔ کراچی میں کئی مہینوں سے جاری پولس آپریشن اور اسِ میں کامیابی کے دعوی کرنےوالوں کو اب عوام کی جان و مال اور ریاست کے دفاع کی خاطر یہ تسلیم کرلینا چائیے کہ وہ طالبان اور دہشتگردوں کے آگے بے بس ہو گئے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج کو سنگین حالات سے نمٹنے کے لئے بلا لینا چائیے۔
آج پاکستان میں جاری سنگین دہشتگردی کے واقعات اسِ بات کو ثابت کر رہے ہیں کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی میں طالبان اور دہشتگردوں کا راج ہے، وہ جس کو چاہے نشانہ بناتے ہیں اور ہلاک کر دیتےہیں اور حکومت کے پاس صرف تعزیت اور روائتی بیان بازی کے علاوہ کچھ نہیں۔
موجودہ پاکستانی حکومت طالبان سے بات چیت کرنے کے لئے اُن کی منت سماجت کررہی ہے مگر طالبان ایک کے بعد ایک دہشتگردی کے تحفے پاکستان کی عوام کو دیئے جا رہے ہیں۔ شرم کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم سے لیکر ہر وزیر و مشیر اور سیاستدانوں کے پاس سوائے افسوس اور روائتی بیانات کے سوا کچھ نہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے جنرل پرویز کے مقدمہ سے متعلق بیان دیا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ پاکستانی ریاست نے کیا ہے کیونکہ انہوں نے آئین توڑا ہے۔ نواز شریف صاحب نے وزارت عظمی کا حلف اٹھاتے وقت پاکستان کے آئین اور ریاست کے دفاع کی قسم کھائی تھی۔ طالبان تو علل اعلان کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کی ریاست اور آئین کو نہیں مانتے ۔ جس کے جواب میں وزیر اعظم صاحب کہتےہیں کہ طالبان ہمارے بھٹکے ہوئے بھائی ہیں اور ان سے بات چیت کرکے ان کو سمجھائیں گے۔ دوسری جانب پاکستانی فوج کے سابق سپہ سالار پرویز مشرف کے لئے کہتے ہیں کہ وہ غدار ہے اس کو سزا ضرور ملے گی۔اگر اسی طرح سے پاکستان میں فیصلہ کئے جائیں گے تو پھر آگے کیا ہوگا۔کیا وزیر اعظم صاحب اپنے حلف کی پاسداری ایمانداری سے کر رہے ہیں۔ کیا پاکستان اسِ طرح چل سکتا ہے؟
چودھری اسلم سے پہلے بے شمار پولس اور فوجی افسرن کو طالبان شہید کر چکے ہیں اور ذمہ داریان قبول کر چکے ہیں جن کے خلاف جنگ کرنے کے بجائے حکومت بات چیت کرنا چاہتی ہے۔
چودھری اسلم پر دھماکہ کے بعد یہ صاف ظاہر ہو گیا ہے کہ پورا پاکستان اسِ وقت طالبان کے رحم و کرم پر ہے وہ جس کو چائیں نشانہ بنا سکتے ہیں اور جہاں اور جب چائیں دہشگردی کر سکتے ہیں۔ اسِ خطرناک صورتحال کے بعد اب پاکستانی عوام کو پاکستان کی سالمیت کی خاطر جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگانا چھوڑ دینی چائیے کیونکہ اگر یہ نا اہل سیاستدان حکومت اسی طرح سے چلاتے رہے اور سب ٹھیک ہے یا ٹھیک ہوجائے گا کے دعوعےکرتے رہے تو یہ طالبان نا انہیں چھوڑیں ، نا پاکستان کی عوام کو اور نا ہی ریاست کو۔
لحاظہ اسِ خطرناک صورتحال میں ایک ہی ادارہ ہے جو طالبان اور دہشتگردوں کو طاقت کے ذریعہ کچل سکتا ہےتو وہ ہے افواجِ پاکستان۔ طالبان نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب نظر آتےہیں۔ لحاظہ اب مزید وقت ضائع کئے پاکستانی فوج کو پاکستان میں فوری طور پر ہنگامی حالت کا اعلان کرنا چائیے۔ اور پورے ملک اور بالخصوص کراچی میں سخت فوجی آپریشن کرنا چائیے اور بلاِ تفریق جو بھی جرائم، ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی میں ملوث ہے اس کو سرے عام الٹا لٹکا کر عبرتناک موت دینی چائیے۔ طالبان پاکستان کےدشمنوں کے لئے کام کر رہے ہیں جو پاکستان کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں ،اور انکے مذموم ارادوں کو صرف پاکستان کی مسلح افواج کی ناکام بنا سکتی ہے۔
17 Comments
Comments are closed.