سڈنی (ٹریبییون انٹرنیشنل آسٹریلیا رپورٹ): بروز اتوار مورخہ 24 فروری کو سڈنی میں انٹرنیشنل فورم آف ڈیول نیشنل پاکستانیز کا پہلا اجلاس
منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سڈنی میں قائم پاکستانی کمیونٹی تنظیموں، پاکستانی سیاسی تنظیموں کی شاخوں اور مقامی میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں دس شرکاء نے بطور مقریرین شرکت اور دوھری شہریت کے پاکستان کے قانون پر اپنا اپنا موقف بیان کیا۔ فورم کی خاص بات یہ تھی کہ اسِ میں آسٹریلیا کے ایک پرانے سیاستدان اور لیبر پارٹی کے قومی اسمبلی کے میمبر لوری فرگوسن نے بھی شرکت کی۔
اسِ اجلاس کا اہتمام انٹرنیشنل فورم آف ڈیول نیشنل پاکستانیزکے آرگنائزرسید عتیق الحسن نے کیا تھا۔ فورم میں جن شخصیات نے بطور مقرر حصہ لیا اور موضوع پر اپنا موقف بیان کیا ان میں مہمانِ خصوصی جناب لوری فرگوسن کے علاوہ جناب شاہد جاوید میڈیا رائیٹر، جناب سید زوار شاہ رابطہ انٹرنیشنل، جناب محمد منیر ر ایڈیٹر انچیف رابطہ انٹرنیشنل، جناب محمد الیاس ایم کیوایم آسٹریلیا، جناب وقاس بشیر صدر پی ٹی آئی آسٹریلیاء، ڈاکٹر شمس العارفین صدر منہاج القران آسٹریلیاء، جناب زاہد منہاس دوستی ملٹی کلچرل آرٹس، جناب اعجاز احمد خان سیاسی مبصر وائس آف ٹریبیون اور ڈاکٹر علی سرفراز سینئر کمیونٹی لیڈر شامل تھے۔ فورم کی میزبانی اور اینکر پرسن کی خدمات سید عتیق الحسن نے انجام دیں۔سید عتیق الحسن 25 سال سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں ، میڈیا اور شعبہ تعلیم میں بین
الاقوامی پہچان رکھتے ہیں اور ماضی میں بھی کشمیر، پاک بھارت تعلقات اور دہشتگردی جیسے بین الاقوامی مسائل پر فورم منعقد کر چکے ہیں۔
پروگرام کا آغاز شعبہ تعلیم اور منہاج القران سے وابسطہ جناب آصف خواجہ نے تلاوت قران پاک سے کیا۔ فورم کا آغاز کرتے ہوئے سید عیتق الحسن نے فورم کے انعقاد کا مقصد اور دوھری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کے مسلہ کا پس منظر اور مطالبات پر تفصیل سے پر روشنی ڈالی۔ عتیق الحسن نے وہ تمام وجوہات بیان کیں جن کی بناہ پر اجلاس کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ دوھری شہریت کا متضاد قانون پاکستان میں نیا لاگو نہیں ہوا ہے مگر اس کے خلاف پہلے کوئی مہم اسِ لئے نہیں چلائی گئی کیونکہ اس سے پہلے کسی دوھری شہریت رکھنے والے کو اسِ طرح سے ذلیل نہیں کیا گیا جیساکہہ حال ہی میں کیا گیا ۔اسِ سے پہلے دوھری شہریت رکھنے والوں سے اسِ طرح کے سوالات نہیں اٹھائے گئے جیسا کہ اب کئے جا رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ آج جو پاکستان بدحالی کے اسِ عبرتناک مقام پر پہنچا ہے یہ سب دوھری شہریت رکھنے والوں کی وجہ سے ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ جن کے پاس صرف پاکستان کی شہریت ہے انہوں نے ہی پاکستانی دولت لوٹ کر ان ملکوں میں
ذاتی سرماکہ کاری کی ہے جن ملکوں سے دوھری شہریت رکھنے والے پاکستانی پاکستان پیسہ بھیجتے ہیں۔ دوھری
شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی پاکستان کے لئے خدمات بے پناہ ہیں جن کی تفصیل کسی فورم پر ایک رات میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہہ پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کا موجدِ بھی ایک دوھری شہریت رکھنے والا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ اب جبکہ پاکستان میں شفاف الیکشن کرانے کے دعوی کئے جارہے ہیں تو پھر ان تمام لوگوں کو بھی برابری کے ساتھ جمہوریت کے عمل میں حصہ لینے کا حق ہونا چایئے جو پاکستانی ہیں مگر پردیس میں رہ کر پاکستان کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں اور پاکستان کے نظریات کی کی ترجمانی کر تے ہیں۔
مہمان خصوصی لوری فرگوسن نے کہا کہ دوھری شہریت کا مسلہ صرف پاکستانیوں
کا مسلہ نہیں ہے۔ آج یہ بین الاقوامی مسلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب آسٹریلیا میں بھی بڑا عجیب و
غریب قانون تھا۔ پھر آسٹریلیا نے آسٹریلوی قوم کی ضروریات کو دیکھا ، نظریہ ضرورت کو سمجھا اور بدلتی ہوئی دنیا کی حقیقتوں کو تسلیم کیا جس کی تفصیل لمبی ہے اور بالاآخر دنیا کے ساتھ چلتے ہوئے آسٹریلیا میں بسنے والے شہریوں کو یہ آزادی دی کہہ اگر کوئی ملک ان کو اپنی شہریت سے نوازتا ہے تو یہ ان کے لئے عزت با ت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں
دوھری شہریت سے کسی کو کوئی مسلہ نہیں یہاں ایک پاکستانی نزاد آسٹریلوی کسی بھی بڑے عہدہ پر فائز ہو سکتا ہے۔ آج آسٹریلوی شہری چا ہے اسکا شجرہ کچھ بھی ہو آسٹریلیا کے کسی بھی سسٹم میں ہر طرح سے حصہ لے سکتا ہے۔ جناب لوری فرگوسن نے فورم کے انعقاد اور اس کے مقصد کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ہر طرح سے اسِ فورم اور اس کے آرگنائزر کی مدد کرنے کو تیار ہیں کیونکہ یہ ایک انٹرنیشنل مسلہ ہے۔
جناب زوار حسین شاہ نے فورم میں اپنی طرف سے کچھ تحریری تجاویز جمع کراتے ہوئے کہا کہ فورم کی مقصد دوھری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی جائز مانگوں کو پورا کرنا ہے لحاظہ اس کے مقصد کی تکمیل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ منتظمین کو چائیے کہ وہ اس فورم میں تمام مکاتب فکر پاکستانیوں کی شرکت کو یقینی بنائیں اور کوشش کریں کہ اس میں کسی ایک سیاسی پارٹی کا قبضہ نہ ہو۔ جناب محمد منیر نے کہا کہ میڈیا کمیونٹی کے لوگوں کی ترجمانی کرتا ہے لحاظہ کمیونٹی کے نمائندوں کو چائیے کہ وہ اسِ مسلہ کو اٹھائیں اور ہم ان کو آواز کو میڈیا میں اجاگر کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ فورم کا مقصد بہت نیک ہے ۔ دوھری شہریت کے قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے مگر ساتھ ہی ایسے چیک بھی نے چائیے کہہ کوئی قانون کی نرمی سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائے۔
جناب محمد الیاس نے ایم کیو ایم کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پچھلے دو سال سے پاکستانی شہریت کے قانون میں تبدیلی لانے کے لئے پارلیمنٹ میں جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ طبقہ جو اپنے آپ کو پاکستان کا مالک سمجھتا ہے اور پاکستان میں بسنے والوں غلام۔ یہ طبقہ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان میں ایسے لوگ پاور میں آئیں جن سے ان حکمرانوں کے ظلم و ستم سے قوم کو آزادی ملے۔ انہوں نے کہا دوھری شہریت کے مسلہ پر ایم کیوایم اسِ فورم کا بھر پور ساتھ دیگی۔
پی ٹی آئی آسٹریلیا کے صدرجناب وقاس بشیرنے کہا کہ تمام پاکستانیوں کو برابری کا موقع ملنا چائیے مگر اسِ وقت سب کو آنے والے انتخابات پر دھیان دینا چائیے اور اچھے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لانا چائیے جو پاکستان سے نا انصافیوں کے نظام کو درست کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دوھری شہریت کے حوالے سے میڈیا چیف جسٹس صاحب کے پیچھے لگا ہوا ہے یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ چیف جسٹس صاحب نے وہ سب کچھ کہا ہی نہ ہو جس کی لوگ باتیں کر رہے ہیں۔
منہاج القران کے صدر جناب شمس العارفین نے کہا کہ بڑے شرم کی بات ہے کہ جو لوگ پاکستان کی معشیت کو سہارا دئے ہوئے ہیں آج وہ ہی نشانے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری صاحب تو الیکشن کمیشن کی غیر جانبدارانہ طریقہ سے تشکیل کے مسلہ کو سپریم کورٹ میں لیکر گئے تھے مگر سوالات ان کی دوھری شہریت کے متعلق کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام دوھری شہریت رکھنے والے محب وطن پاکستان ایک آواز ہو کر شہریت کے قانون میں تبدیلی کے لئے آواز اٹھائیں تاکہ ہم سب کو پاکستان میں پاکستان کی خدمت کرنے کے لئے برابری کے مواقع ملیں۔
اعجاز احمد خان نے دوھری شہریت کے پس منظر پر تاریخی روشنی ڈالی اور وہ اسباب بتائے جس کی بناہ ان قوموں نے دوھری شہریت کے قانون کو اپنایا جو آج
مہذب قومیں کہلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں کسی بھی متعصب قانون کو نہیں چلنے دینا چائیے۔ آج ہم سب کے لئے یہ ایک چیلنج ہیکہ ہم ان حکمرانوں یہ باور کرائیں کہ جن لوگوں پر وہ شک کی بات کرتے ہیں انہی کی وجہ سے پاکستان چل رہا ہے۔
ڈاکٹر علی سرفراز نے کہا کہ عتیق الحسن صاحب نے اسِ سے پہلے بھی پاکستان کے موقف اور نظریات کے دفاع کے لئے اہم موضوعات کو آسٹریلیا اور مغربی دنیا میں اٹھایا ہے آج انہوں نے ہم سب کے بنیادی اور آئینی حقوق کے لئے آواز اٹھائی ہے لحاظہ ہم سب کو ان کے پیچھے کھڑا ہونا چائیے اور جب تک کہ ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہو جاتے ہمیں بیٹھنا نہیں چاہیے۔
جناب زاہد منہاس سے کہا کہ ہمیں چائیے کہ ہم مقامی سیاست میں دلچسپی لیں۔یہاں کے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ان پر زور دیں کے وہ ہمارے اسِ مقصد میں ہمارا ساتھ دیں اور حکومت پاکستان پر زور دیں کہ وہ دوھری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کو آئین میں مساوی حقوق دیں۔ جناب محمد نصیر نے کہا کہ دوھری شہریت کے قانون میں تبدیلی کا مسلہ کسی ایک سیاسی پارٹی کا مسلہ نہیں یہ تمام پاکستانیوں کا مسلہ ہے لحاظہ تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو اس فورم کو سپورٹ کرنا چائیے
انٹرنیٹ پر اون لائن میڈیا پر بلاگ لکھنے والے شاید جاوید نے کہا کہ پردیس میں بسنے والے محب وطن پاکستانیوں کی بے پناہ خدمات ہیں اور
یقیناًانکو پاکستان میں کام کرنے کے پورے مواقع ملنے چائیں مگر کیا دوھری شہریت رکھنے والوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چائیے اس مسلہ پر مزید بحث و مباحثہ ہونا چایئے۔
پروگرام کے آخر میں اگلے لا حہ عمل کے لئے عتیق الحسن نے اعلان کیاکہ وہ چیدہ چیدہ اہم لوگوں سے رابطہ کریں گے اور بین الاوقوامی سطح اس مسلہ کو اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا IFDNP کے مختلف ممالک میں کنوینر نامزد کا سلسلہ جار ی ہے جو جلد مکمل کر لیا جائے گا اور پھر ایک بین الاقوامی احتجاج کی مہم چلائی جائے گی جب تک کہ پاکستان کے آئین میں تما م دوھری شہریت رکھنے والوں کو برابری کے حقوق نہیں ملِ جاتے۔
1 Comment
Comments are closed.