کراچی اور سندھ کے شہری کاروبار کرنے والوں کے خلاف لوک ڈاؤن کے نام پر بھتہ اور رشوت

سید عیتق الحسن

 سندھ کی نا اہل متعصب اور حرام خور پیپلز پارٹی کی حکو مت کے کارندے اور پیپلز پارٹی سندھ کے غنڈوں نے پچھلے 40 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کے مہاجر اور غیر سندھیوں پر سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں کوٹہ سسٹم کے نام پر دروازے تو بند کئے ہی ہوئے ہیں۔ مگر اب کرونا وائرس سے بچاؤ کی آڑ میں لوک ڈاؤن نے نام پر کراچی اور حیدرآباد کے کاروباریوں، دکانداروں، ریسٹورینٹس مالکان اور چھوٹے چھوٹے پتھارے داروں

سندھ پولس کی کراچی میں بتھہ خوری

کے ساتھ ظلم و ستم، بھتہ اور رشوت خوری کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ظلم کی حد یہ ہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے شہری کاروبارکو تو شام چھ بجے سندھ حکومت بند کر رہی ہے مگر سندھ کے اندرونی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں بازار معمول کے مطابق کھلے ہیں۔ کراچی اور حیدرآباد کے چھوٹے بڑے دکانداروں سے سندھ پولس کے اہل کار کاروبار کھلا رکھنے کے لئے بھتہ اور رشوت روزانہ کی بنیاد پر وصول کر رہے ہیں۔ کراچی کے شہری کاروباری علاقوں میں باقاعدگی سے روزانہ کی بنیاد پر دو سو سے پانچ سو روپے فی دکاندار وصول کئے جا رہے ہیں۔ کرونا وائرس سے تو پہلے ہی کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اسکے ساتھ ساتھ سندھ پولس کے بھتہ خور اور رشوت خور پولس روزانہ چھوٹے دکانداروں سے دو سو روپے،  بڑے دکانداروں سے پانچ سو اور ریسٹورینٹس کے مالکان سے ایک سے دو ہزار روپے تک وصول کر رہی ہے۔

 سندھ حکومت پر قابض پیپلز پارٹی کے غنڈے اور وڈیرے یہ ایک منظم پالیسی کے تحت کر رہے ہیں تاکہ سندھ کے شہری علاقوں میں عمران خان کی وفاقی حکومت کو بدنام کیا جائے۔ عام شہری سندھ حکومت کے اسِ بھتہ خوری سے پریشان ہیں، کاروبار ختم ہو گیا ہے، روزانہ کی دھاڑی کرنے والے بے بیروزگار ہیں تو یہ مورد الزام عمران خان کو ٹھہراتے ہیں۔ اس گھناؤنی پالیسی کے ذریعہ سندھ حکومت بالالخصوص سندھ کا وزیر اعلی نہ صرف پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو سندھ میں بدنام کر رہے ہیں بلکہ سندھ کے شہری علاقوں میں آباد مہاجروں اور غیر سندھیوں کے خلاف پچھلے چالیس سال سے جاری تعصب اور نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

 پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری کی حکومت نے پاکستان کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کرکے نا صرف نظریہ پاکستان اور پاکستان کی اکائی اور استحکام کو قائم رکھنے کی سازش کی بلکہ سندھ کے شہری علاقوں کے شہریوں کے ساتھ جوپیپلز پارٹی کے قیام سے ہی اسکے مخالف ہیں ظلم اور بر بریت کو جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ بات کسی طور بھی نا تو پاکستان کی فوج اور اسٹیبلشمنٹ سے ڈھکی چھپی ہے اور نا ہی وزیر اعظم عمران خان سے۔ آصف علی زرداری، بلاول زرداری اور انکا سندھ میں ٹولہ نظریہ پاکستان کے خلاف ہیں۔انکے ایک ہاتھ میں پیپلز پارٹی کا سیاسی ہتھیار ہے اور دوسرے ہاتھ میں سندھو دیش دکی دھمکی۔ تاریخ گواہ ہے پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان توڑنے اور بنگلادیش بنانے میں اہم کر دار ادا کیا صرف اور صرف پاکستان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لئے۔ پیپلز پارٹی نے آج تک پنجاب کو صرف اپنے فائدے کے لئے استعمال کیا ہے جس کو سمجھنے سے آج تک پنجاب کی عوام قاصر ہے۔

 پیپلز پارٹی سندھ نے نا صرف اردو یا دوسری زبانیں بولنے والے کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں آباد لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم اور تعصب جاری رکھا ہوا ہے بلکہ سندھ کے دہی علاقوں میں رہنے والے سندھی بولنے والوں اور پیپلز پارٹی کے متوالوں کا بھٹو زندہ ہے کہ نام پر پچھلے چالیس سال سے استحصال کیا ہوا ہے۔ آج سندھ کے شہری علاقے ہی نہیں بلکہ دھی علاقے بھی بھیانک حد تک بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔

 کراچی، حیدرآباد، سکھر، میر پور خاص، نوابشاہ کے مہاجروں کا صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو رہا ہے۔ مہاجر عوام میں بہت غصہ اور بغاوت جنم لے رہی ہے۔ آصف علی زرداری اور اسکے حواری بھی یہ ہی چاہتے ہیں کہ مہاجر انِ تعصبات اور استحصال سے تنگ آکر پاکستان کے خلاف کھڑے ہوں اور کراچی کو آزاد کرنے کی بات کریں تاکہ فوج ان کے خلاف آپریشن کرکے انکی نسل کشی کرے جس کا فائدہ سندھی دیش کو ہو اور پھر سندھو دیش کے انتہا پسند سندھ کو پاکستان سے آزاد کرانے کی تحریک چلائیں۔ اسی جال میں الطاف حسین کو پھنسایا اور الطاف حسین کی سطحی سوچ اسکو سمجھ نہ سکی جس کا نقصان الطاف حسین یا اسکی ایم کیو ایم کو ہی نہیں ہوا بلکہ اس کا خمیازہ پوری سندھ کی مہاجر قوم کو بھگتنا پڑا۔

پاکستان کی افواج، پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت اور عمران خان ان معاملات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں، مگر مصلحتوں کا شکار ہے۔اگر سندھ کے حالات کو اور سندھ کو پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردی اور بلیک میلنگ سے پاکستان کو آزاد نہ کرایا گیا تو سندھ میں خون ریزی ہوگئی جس کے نتیجے  میں کچھ نہیں بچے گا۔ مہاجروں کے پاس اب کھونے کو کچھ نہیں۔ مہاجر سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں۔ مہاجروں کا جینا مرنا کسی صوبے کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ ہے مگر صرف مہاجر ہی پاکستان کو بچانے کے لئے سندھ میں اپنی نسل کو قربان کرنے کے لئے موجود نہیں بلکہ یہ تمام محب وطن بالخصوص پنجاب کی عوام کی بھی بھاری ذمہ داری ہے۔ یہ تمام پاکستانیوں کا فرض ہے کہ سندھ پیپلز پارٹی کی جاری متعصبابہ حرکتوں، کرپشن اور بھتہ خوری کو فوری طور پر ہر ممکن طریقہ سے روکا جائے۔ وفاقی حکومت چاہے تو فوری طور پر سندھ میں گورنر راج لگا کر سندھ میں نئے سرے سے مردم شماری کرا سکتی ہے، سندھ کے لوکل باڈیز سسٹم کو درست کر سکتی ہے، کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کے شہری نظام اور حکومتوں کو اختیارات دے سکتی ہے، سندھ  میں کرپٹ اور نا اہل اداروں میں موجود کوٹہ سسٹم کی بنیاد پر بھرتی کئے گئے نا اہل افراد کو نکال کر میرٹ کی بنیاد پر سندھ کے شہریوں کا نوکریاں اور ذمہ داریاں دی سکتی ہے۔

 سندھ میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے وہاں کی عوام کا جینا دشورا کر رکھا ہے، روزانہ کی بنیاد پر ڈاکے اور اغواہ کا بازار گرم ہے، انِ ڈاکوؤں کو سندھ کے وڈیروں اور سیاستدانوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ سندھ کی حکومت بشمول وزیر اعلی مراد علی شاہ اور اسکے غنڈے ان ڈاکوؤں کو شیلٹر فراہم کر تے ہیں۔ سندھ کی پولس میں انِ ڈاکوؤں کے ساتھی بھرتی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سندھ کے دہی علاقوں سے ڈاکوؤں کا راج ختم نہیں ہوتا کیونکہ یہ کہ سندھ حکومت کے پالتو کتے ہیں۔

 عمران خان کو مزید تاخیر کئے  بغیر سندھ بالالخصوص کراچی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ پانی سر سے گزرنے کے بعد آپ کی حکومت بھی اسکی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ جو لوگ کراچی اور حیدرآباد میں آپ کی حمایت کرتے ہیں، تنگ آکر آپ کے خلاف کھڑے ہو سکتے ہیں جو سندھ حکومت کا ایجنڈا ہے۔ امید ہے عمران خان کی حکومت جلد از جلد فوری اور جرات مندانہ اقدام کرکے سندھ کو اور سندھ کی عوام کو بچانے کے لئے غیر معمولی اقدامات کریگی۔

دوسری جانب مہاجروں کے نام پر بنائی گئی سیاسی تنظیموں اور گروپوں کو چائیے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور انا کو ایک طرف رکھ کر پھر سے ایک پلیٹفارم پر اکھٹے ہوں۔ آج پھر سے ایک مضبوط سیاسی پلیٹفارم اور سیاسی جماعت کی ضرورت ہے جو مہاجروں اور سندھ کے شہری علاقوں کے افراد کے بلا امتیاز حقوق کی بات کرے۔ کراچی اور حیدرآباد کے اضلاع پر مشتمل الگ صوبوں کے قیام کی آواز اٹھائے۔ مہاجروں کی سیاسی تنظیموں اور گروپوں کی تقسیم اور آپس کی چپقلش سے مہاجروں کو با قابل تلافی نقصان ہو چکا ہے جس کا فائدہ پیپلز پارٹی سندھ اور سندھودیش کی تحریکوں کو ہواہے اور مہاجروں کو دیوار سے لگا دیا گیا۔ آج مہاجروں کو ایک مضبوط سیاہی پلیٹفارم ایک مضبوط قائد کے ساتھ کی ضرورت ہے، لحاظہ تمام مہاجر تنظیمیں اور گروپ آپس میں ملیں، ایک سیاسی جماعت کے طور پر کام کریں اور مہاجروں اور سندھ کے شہری علاقوں کے حقوق کی جنگ لڑیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Recommended For You

About the Author: Tribune