ْسب سے پہلے پاکستان ٗ یہ نعرہ پاکستانی عوام کو اسُ شخص نے دیا جس کا نام ہے پرویز مشرف، جس پر پاکستانی حکومت نے غداری کا الزام لگایا اور پاکستانی عدالت نے فردِ جرم عائد کیا۔
کیا ہم آج بھی اسِ بحث میں پڑیں رہیں گے کہ کیا مشرف نے آئین توڑا تھا یا نہیں؟ اور پھر کون سا آئین جس کو جب چاہا اور جس نے چاہا اپنے مفاد کے لئے تبدیل کرلیا۔ پاکستان کا موجودہ آئین ایک ایسی کتاب کا نام ہے جس سے ہر مکار آدمی اپنی مرضی کی فال کھول رہا ہے۔
انصاف میں اگر تعصب برتا جائے تو وہ انصاف نہیں ہوتا جرُم ہوتا ہے۔ اگر پرویز مشرف کو لٹکانا ہے کیونکہ وہ فوجی آمر تھا اور اس نے آئین کو معطل کیا ، تو پھر ہر اسُ شخص کو غداروں کی فہرست میں لایا جائے جنہوں نے اِس سے پہلے آمرانہ حکومتیں قائم کیں، ملک توڑنے کی سازشوں میں ملوث رہے، مشکل پڑی تو ملک سے بھاگ کر اپنی جنت دوسرے ملکوں میں آباد کی، ملک سے باہر بیٹھ کر غیر ملکی آقائوں کے جوتے چاٹتے رہے کہ کسی طرح سے اسلام آباد کے محل میں راج کرنے کا ایک اور موقع ملِ جائے۔
میں آج پرویز مشرف کےساتھ انصاف اور اسکے جائز حق و احترا م کی بات اسِ لئے نہیں کرتا کہ وہ ایک فوجی جنرل اور پاکستان کا صدر رہ چکا ہے۔میں پرویز مشرف کی اسِ لئے عزت کرتا ہوں کہ اس نے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کو اپنا پیشہ بنایا۔ وہ جب ملک کا صدر تھا تو لوگوں کو ’ سب س پہلے پاکستان ‘ کا سبق پڑھایا۔ میں نے سڈنی میں کئی مرتبہ ْسب سے پہلے پاکستان ٗ کے پروگرام پاکستان کے قومی دنوں پر کئے جو مجھے پرویز مشرف کے پیغام سے ملی۔ اگر پاکستان کی عزت ہے تو پاکستانیوں کی عزت ہے ، یہ کہنا ہے اس شخص کا جس نے 44 سال دیانت داری سے پاک فوج میں صرف کئے اور آج تک کی تاریخ میں اس پر کوئی بدعنوانی یا کرپشن کا مقدمہ اس کے دشمن بھی قائم نہیں کر پائے ہیں۔ پرویز مشرف نے پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دیا۔ مجھے اسِ سے کوئی غرض نہیں کہ پرویز مشرف نے پاکستان کے آئین کی کونسی شقِ کو توڑا ہے کیونکہ یہ وہ 1973 کا آئین ہے کہ اسِ پر دستخط کرانے کے لئے ذوالفقار علی بھٹو نے بزرگ سیاستدانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا ، ان کو جیلوں میں ڈالا اور پھر ریاستی نظام کو تباہ کرنے کی دھمیکیاں دیں۔ ہم سب کو چائیے کہ پاکستان کی تاریخ کا تعصبات سے بالا تر ہوکر معائنہ کریں۔
پرویز مشرف کو ملک نا چھوڑنے کی لسٹ میں ڈالنے سے پہلے نواز شریف اینڈ کمپنی کو یہ یاد کیوں نہیں آیا کہ نواز شریف اینڈ کمپنی ُ نےآئین کی کونسی شقِ کے تحت پرویز مشرف سے محاہدہ کرکے دس سال کے لئے پاکستان سے فرار اختیار کی تھی۔ بے نظیر بھٹو ، آصف علی زرداری اور بہت سے شریف و شرفا نے آئین کی کونسی شقِ کے تحت این آر او پر دستخط کرکے یہ محاہدہ کیا تھا کہ پرویز مشرف کے ساتھ وفادار رہیں گےاور ساتھ کام کریں گے پرویز مشرف صدر اور بے نظیر وزیر اعظم ہونگے۔ پاکستان کے کونسے آئین کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے دوبئی اور پھر ورجینیا (امریکہ) میں بیٹھ امریکی حکمرانوں سے پاکستان میں پرویز مشرف کے سات کام کرنے کے وعدہ کئے تھے۔
اسُ وقت پاکستان کا آئین پرویز مشرف پرغداری کا مقدمہ چلانے والوں کو یاد کیوں نہیں آیا جب پرویز مشرف کو توپوں کی سلامی میں صدارتی محل سے رخصت کیا تھا۔ پرویز مشرف انُ چند حکمرانوں میں سے ایک ہے جو استعفی دیکر با عزت طریقہ سے انِ ہی نا اہل اور منافق سیاستدانوں کے درمیان سے رخصت ہوا اور پھر کافی عرصہ تک پاکستان میں ہی رہا۔
پاکستان میں انصاف دینے والے اعوانوں میں بیٹھےعادلوں کو اسُ وقت پاکستان کا آئین اور قانون یاد نہیں آیا جب ریمنڈ ڈیوسِ نے مصوم شہریوں کی لاہور کی شاہراہ پر جان لی اور ان میں سے ایک کی بیوی نے مرتے مرتے انصاف کی فریاد کی،اسُ ریمنڈ دیوسِ کو انِ ہی عدل کے ٹھیکے داروں نے راتوں رات عزت کے ساتھ اپنے آقائوں کے ملک الودع کیا۔ انِ قانون کے محافظوں کو اسُ وقت نا پاکستان کا آئین یا د آیااور نا ہی قانون جب حسین حقانی کو با عزت امریکہ کے لئے اسلام آباد ائیرپورٹ سے خیر آبا کہا کیونکہ وہ انِ شریف زادوں کی پول پٹیاں عدالت کے کٹہرے میں کھولنے والا تھا۔
میرا تعلق نہ پرویز مشرف کی مسلم لیگ سے ہے اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت سے، مگر میرا پرویز مشرف سے ایک رشتہ ضرور ہے اور وہ ہے پاکستان کا رشتہ اور پاکستان کی سالمیت کا رشتہ ۔ پرویز مشرف میں مجھے ایک محب وطن پاکستانی نظر آتاہے، ایسا پاکستانی جو پاکستان کے دشمنوں کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی ہمت رکھتا ہے۔
میرا ووٹ ہر اسُ پاکستانی لیڈر کے لئے ہوگا جس میں منافقت سے پاک پاکستان کا سچا جذبہ عملًا نظر آئےگا۔ اسِ وقت اگر پرویز مشرف کے ہاتھ میں ملک کی باگ دوڑ ہوتی تو وہ ملک و قوم کے دشمنوں اور دہشتگرد طالبان کا وہ حشر کرتا کہ ان کی نسلیں بھی یاد رکھتیں ناکہ انِ منافقین کی طرح جنِ کے دلِ میں کچھ اور زبان پر کچھ اور جو آج پاکستان کے لئے بدنامی کا باعث ہیں۔
لحاظہ میں محب وطن پاکستانیوں سے اپیل کرونگا کہ وہ اپنے ذہنوں سے سیاسی وابسطگیوں کا طوق اتار کر صرف اور صرف ایک پاکستانی بن کر سوچیں کہ کیا یہ پاکستان کے وقار کے لئے یہ اچھا ہے کہ ایک ایسے فوجی جنرل اور سابق صدر جو دس سال سے زیادہ عرصہ اقتدار کی کرسی پر رہا اور اس کے خلاف کوئی ایک بھی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آسکا۔کیا آپ کا ضمیر یہ واقعی مانتا ہے کہ پرویز مشرف نےپاکستان سے غداری کاکا م کیا۔
آئیے میرے ساتھ صرف اور صرف ایک پاکستانی کی حیثیت سےبروز اتوار 6 اپریل کو سڈنی ٹائون ہال کے قریب پرویز مشرف کو انصاف دینے کے لئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں کیونکہ یہی محبِ وطن پاکستانیوں کا فرض بنتا ہے۔