پاکستان کے سابق سپہ سالار پر غداری کا جرم عائد کرنا پاکستان کو دنیا میں بدنام کرانا ہے

سید عتیق الحسن

بالآخر نواز شریف اینڈ کمپنی  اور پرویز مشرف سے بغض رکھنے والوں نے پاکستانی فوج کے سپہ سالار ، سابق صدر  اور چار دھائیوں سے زیادہ پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے ایک ریٹائرڈ  فوجی  پر ایک جانبدار  خصوصی عدالت کے ذریعہ فرد جرم عائد کر دیا۔ یہ فیصلہ پاکستان کو دنیا میں مزید بدنام کرانے کے لئے کافی ہے کیونکہ پاکستان کے دشمن عناصر کو اسِ سے کوئی غرض نہیں کہ مشرف نے پاکستان کے آئین کی کونسی شقِ کو توڑا ہے اور  کسِ قسم کی پاکستان میں حکومت نافظ کی مگر پاک دشمن عناصر کو اسِ سے بہت غرض  ہے کہ  مملک پاکستان کے بارے میں یہ منوالیا جائے کہ یہ ایک غیر سنجیدہ ، غیر محفوظ اور  غیر مستحکم ریاست  ہے جہاں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ پاکستان میں لے دیے کر صرف ایک فوج ہی ایسا ادارہ بچا تھا جس کی عزت تھی اب اسُ کے بارے میں بھی  دنیا کو یہ بتا دیا کہ اسِ کے جرنیل پاکستانی ریاست کے غدار ہیں۔

 کیا جنرل پرویز مشرف پاکستان کا پہلا جنرل ہے جس نے  پاکستان میں ہنگامی حالت نافظ کی، اور اگر کی بھی تو کسِ کے کہنے پر کی، کسی غیر ملکی طاقت کے یا پھر انہی سیاسی منافقین کے جو اب تماشبین بنے ہوئے ہیں ۔ اور پھر کیا پاکستان پچھلے ساٹھ سالوں سے ہنگامی حالت اور ہنگاموں کا شکار نہیں۔ کیا اسِ سے پہلے  پاکستان میں اُن جنرنیلوں اور سیاسی لٹیروں پر مقدمے چلا کر انکو سزائیں سنائیں گئیں جو منشیات کی اسمنگلنگ، ملک توڑنے کی سازشوں اور پاکستان کی دولت ملک سے لوٹ کر فرار ہوگئے۔ مگر یہ سب  کچھ اب بیان کرنا فضول ہے کیونکہ ایک ایسے فوجی افسر پر جس کی پروفیشنل زندگی کارناموں سے بھری ہو، جس  نے  پاکستان کی معشیت کو سہارا دیا اور ملک میں ایک مضبوط نظام بلدیاتی سطح سے نافظ کیا ، پاکستان کو ایک مشکل حالات میں بیرونی طاقتوں کے  ڈکٹیشن سے دور رکھا، اسُ شخص کو صرف انتقام کے بدلے کی خاطر ملزم ٹھرایا جا رہا ہے تو پھر پاکستان میں ہر شریف آدمی اور پاکستان کا درد رکھنے والا غدار ہے۔ دراصل پرویز مشرف غدار ہے انُ  مکاروں، سیاسی لٹیروں  اور منافقین کا  جنہوں نے مشرف سے ڈیل کرکے اپنے سر پر حکمرانی کا تاج پہنا۔ دراصل  یہ وہی وزیر اعظم اور اس کا ٹولہ ہے جو اسیِ جنرل پرویز مشرف سے محاہدہ کرکے ملک سے بھاگے تھے  اور کئی سالوں ملک سے دور بیٹھ کر اپنے کاروبار کو پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت کے ذریعہ کئی گناہ زیادہ پھیلایا اور پھر واپس پاکستان بھی اسی مشروف کے ہاتھ پر بیت کرکے آئے۔ اور پھر اسیِ مشرف کو توپوں کی سلامی میں رخصت کرکے خود پاکستان کی ریاست پر قابض ہوگئے۔ آج بھی کتنے سیاسی منافق پاکستانی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں جو مشرف کی اُسی حکومت میں شامل تھے جسے غیر آئینی کہا جاتا ہے۔آج یہ بات سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ نواز شریف اینڈ کمپنی غیر ملکی طاقتوں کے کہنے پر مشرف کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں ۔ کم سے کم پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں ، ہمدردوں اور قائدین کو تو یہ بات سمجھ میں آجانی چائیے تھی کہ یہ وہی بین الاقوامی سامراجی طاقت ہے جس نے ذوالفقار علی بھٹو کی نا فرمانی پر اسے پھانسی پر لٹکوایا تھا۔کتنے ظلم اور شرم کا مقام ہے کہ ایک سابق صدر جس نے ملک کی دولت لوٹ کر سوئیزلینڈ کے بینکوں میں بھری وہ بڑے مزے سے دوبئی میں بیٹھ کر جوڑتوڑ کر رہا ہے ، اور وہ سابق صدر  اور بہادر جرنل جو اپنی مرضی سے پاکستان واپس آیا جو جمہوری طریقہ سےاپنی سیاسی جماعت کے ذریعہ  انتخابات میں حصہ لینا چاہتا تھا اسے نا صرف انتخابات میں  حصہ لینے سے روکا گیا ، اور اب اسے ذلیل کرنے کے لئےپاکستانی فوج کو بدنام کیا جارہا ہے۔  ایک محب وطن پاکستانی جنرل پر غداری کا فرد جرم عائد کرنے کے بعد کیا کوئی   اور محب وطن جنرل یا سولین پاکستان کے لئے جینے مرنے کا سوچے گا۔ مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ  پاکستانی عوام کا اسِ سارے واقع پر خاموشی ہے، لگتا یوں ہے کہ پاکستانی عوام بھی اپنے لیڈروں کے طرح خود غرض ہوگئے ہیں یا پھر دلِ برداشتہ ہوکر ہار اور بدنامی کو اپنا مقدر مان  لیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان جاگیرداروں، لٹیروں اور  بدعنوان  افسر شاہی کی ایک آماج گاہ بن گیا ہے اور اب شاید اسِ آماج گاہ کو کوئی بھی پاک نہ کر سکے۔ یاد رہے جس معاشرہ سے انصاف رخصت ہو جاتا ہے اس معاشرہ کی عمر بھی چھوٹی ہو تی ہے۔ 

Recommended For You

About the Author: Tribune