میرا ایوارڈ صوبائی حکومت کا پاکستانی کمیونٹی کو تحفہ ہے؛ سید عتیق الحسن
سڈنی (ٹریبیون رپورٹ)؛ 2014 کی سالانہ وزیر اعلی کثیر الثقافت تقریب کا انعقاد کل رات (جمعرات 10 اپریل) کو سڈنی کےحسین روزہلِ گارڈن ہال میں ہوا۔ سال کی سب سے پرتپاک اور اعلی تقریب میں 900 سے زیادہ مرکزی اور صوبائی شخصیات، وزراء، سیاستدان،
کمیونٹی کے قائدین اور شعبہ صحافت کی نامور شخصیات نے شرکت کی۔
وزیر اعلی نیو سائوتھ ویلز کی جانب سے ہر سال اسِ تقریب کے انعقاد کا مقصد صوبے میں ہم آہنگی اور ملٹی کلچرلزم (کثیر الثقافت) معاشرہ کی فروغ اور انُ شہریوں کی خدمات اور کاوشوں کو ایوارڈ کے ذریعہ سرہانہ ہے جو عرصہ دراز سے صوبے میں ملٹی کلچرلزم کے فروغ کے لئے مختلف شعبوں میں بے لوث غیر معمولی کام سر انجام دے رہے ہیں۔ اسِ تقریب کے مہمان خصوصی میں صوبائی وزیر شہریت جناب وکٹر ڈومینیلو اور مرکزی وزیر اطلاعات میلکم ٹرنبول تھے۔ وزیر اعظم ٹونی ایبٹ اور وزیر اعلی بیری او فیرل چین کے جاری سرکاری دورہ کی وجہ سے تقریب میں شریک نہ ہو سکے مگر انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعہ حاضرینِ محفل سے خطاب کیا اور تقریب کے حوالے سے اسِ کی اہمیت کا اظہار کیا۔
اسِ سال تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ مختلف کمیونٹی کے سفارتکاروں کو بھی اسِ تقریب میں مدعو کیا گیا۔ پاکستان کی طرف سے سڈنی میں تعئنات پاکستانی کونسل جنرل عبدالعزیز عقیلی نے نمائندگی کی۔
نیو سائوتھ ویلز صوبہ میں دنیا کی 160 سے زیادہ ملکوں کی قومیں آباد ہیں جنہوں نے نیو سائوتھ ویلز کو دنیا کا سب سے بڑا کثیر الثقافت صوبہ بنا دیا ہے اور سڈنی کو دنیا کا سب ے بڑا کثیر الثقافت شہر۔ صوبائی حکومت صوبہ کی کثیر الثقافت نوعیت کو دیکھتے ہوئے کثیر الثقافت کلچر کے فروغ کے لئے بہت سرگرم رہتی ہے۔ بالخصوص موجودہ صوبائی حکومت جس میں وزیر اعلی بیر ی او فیرل اور وزیر شہریت وکٹر ڈومینیلو کی خدمات نماں ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب وکٹر ڈومینیلو نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم ایک کثیر الثقافت قوم ہیں ہم سب ایک آسٹریلوی قوم کے مختلف رنگ ہیں اور آج اسِ تقریب میں ہم سب ایک فیملی کی طرح شریک ہیں۔ 2014 کے چھ مختلف شعبوں میں وزیر اعلی کا میڈل جیتنے والی شخصیات کے بارے میں جناب وکٹر ڈومینیلو نے کہا کہ یہ چھ لوگ کثیر الثقافت کے چیمپئن ہیں انِ لوگوں کی بے لوث خدمات ہیں جس کی وجہ سے ہمارے سر فخر سے بلند
ہیں۔ جس پر ہال میں بیٹھے 900 مہمانوں نے بھرپور تالیوں سے خراجِ تحسین پیش کیا۔ جناب وکٹر ڈومینیلو نے وزیر اعلی بیری او فیرل کی جانب سے 2014 کے چھ جیتے والی شخصیات میں ایوارڈ تقسیم دیئے۔
وزیراعلی کثیر الثاقت ایوارڈ 2014حاصل کرنے والوں کی تفصیل اسِ طرح سے ہے۔ نوجوان سماجی کارکن جناب تھامیر شامائوں کو ‘وزیر اعلی یوتھ ایوارڈ 2014’ کودیا گیا۔ جناب جوزف ٹاواڈروز کو ‘ آرٹ اور کلچر ایوارڈ 2014 ‘ دیا گیا۔ جناب فرینک نیواہ جارفوئی کو ‘ریجنل کمیونیٹیز 2014’ ایوارڈ سے نوازہ گیا۔جنابہ سونیا ارٹیگا کو ‘ایکانومک پارٹیسیپیشن 2014’ ایوارڈ دیا گیا۔ جناب جیک پاسیرش کو ‘لائف ٹائم کمیونٹی سروسز 2014’ ایوارڈ دیا گیا اور اسِ تقریب کا اہم ایوارڈ جس کو حال ہی میں 25 سال خدمات کے بعد ریٹائرڈ ہونے والے سابق چئیرمین کمیونٹی ریلیشن کمیشن جناب اسٹیپان کرکیشیرین کے نام سے منسوب کیا گیا تھا، ‘کثیر الثقافت ہارمونیئس 2014’ ایوارڈ سید عتیق الحسن ایوارڈ کو دیا گیا۔
سید عیتق الحسن پہلے پاکستانی نزاد آسٹریلوی شہری ہیں جن کو اسِ بڑے ایوارڈ سے نوازہ گیا ہے۔سید عتیق الحسن کمیونٹی ویلفیر سروسیز، کثیر الثقافت پروگرامز ، انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے اور میڈیا کے حوالے سے پچھلے بیس سال سے نیو سائوویلز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سید عتیق الحسن کے عوامی کاموں کی فہرست تو بہت لمبی ہے مگر انُ کے نمایاں کاموں میں 1997 میں پہلا کثیرالثقافت انگلش اخبار ٹریبیون انٹرنیشنل کا شائع کرنا جس کا شمار آج ایک نامور آن لائن اخبار میں ہوتا ہے۔ 1992 سے کثیر الثقافت مختلف نوعیت کے پروگرامز منعقد کرنااور پھر 1998 سے مسلسل چاند رات عید فیسٹیول کا انعقاد کرنا جو آج نیو سائوتھ ویلز اور وکٹوریہ کا عظیم کثیر الثقافت عید فیسٹیول ہے جس میں بلا کسی رنگ و نسل اور مذہب کی تقریق کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ 2003 میں ‘آسٹریلیا فار پاکستانیز ‘ کتاب کی تصنیف اور اشاعت جس کا ٹائیٹل تھا’ ویئر کلچر میٹس’ ۔
سید عتیق الحسن نے ایوارڈ حاصل کرنے پر آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے نام مندرجہ ذیل پیغام دیا ہے۔
” یہ ایوراڈ دراصل پاکستانی کمیونٹی کو نیو سائوتھ ویلز حکومت کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔ میں نے اپنی پچھلی بیس سالہ عوامی زندگی میں کبھی کسی ایوارڈ کی طلب نہیں کی اور نہ ہی کبھی سوچا کہ ایک دنِ اسِ قسم کا ایوارڈ مجھے ملے کیونکہ اصل ایوارڈ تو لوگوں کا پیار اور محبت ہے۔ عزت اور ذلت سب اللہ کے ہاتھ میں ہے انسان کو صر ف کوشش کرنی چائیے کہ وہ حسد، کینہ پروری اور منافقت سے بچے اور اگر عوامی کام کرنے کی خواہش ہو تو تمام تر تعصبات سے بالاتر ہو کر کرنا چائیے اس کے طفیل اللہ عزت بخشتا ہے۔ میرے ایوارڈ کے حقدار دراصل میرے وہ ساتھی اور فیملی کے افراد ہیں جو دنِ رات میرے ساتھ میرے کاموں میں کھڑے رہے۔ پچھلی بیس دھائیوں میں اور میرے ساتھیوں نے کچھ عناصر کی من گھڑت کہانیاں، حسد اور منافقتی رویہ بر داشت کیا ہے کیونکہ اکثریت نے ہمارے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے یہی وجہ ہے کہ چاند رات میں تمام پاکستانی سمیت ہر نسل و مذہب کے لوگ شرکت کرتے ہیں۔ مجھ میں جب تک ہمت اور جان ہے میں بالخصوص اپنی کمیونٹی اور تما م دوسری کمیونیٹیز سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اب اور زیادہ محنت اور لگن سے پاکستانیوں کی
خدمت جاری رکھوں گا اور میرے پیارے پاکستان کا پرچم سر بلند رکھوں گا۔ میں انُ تمام لوگوں کا تہہ دلِ سے مشکور ہوں جومستقل شوشل میڈیا اور فون پیغامات کے ذریعہ مجھے مبارکباد کے پیغام بھیج رہے ہیں۔اسِ ایوارڈ کی حقدار پوری پاکستانی کمیونٹی ہے اور آج ہم سب کو
یہ خوشی پرجوش اور اجتماعی طریقے سے منانا چائیے کیونکہ آج ہم سب کا سر فخر سے بلند ہے۔ اللہ اور پاکستانیوں کو بھی ایسے ایوارڈ سے نوازے (آمین)”۔
Comments are closed.