سڈنی (ٹریبون انٹرنیشنل 11 ستمبر 2016): 11 ستمبر بروز اتوار کو سڈنی کے علاقے اوبرن کے ٹائون ہال میں یوم وفات بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح بڑی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔ یہ پروگرام دوپہر دو بجے شروع ہوا اور شام چھ بجے تک جاری رہا۔ پروگرام کے پہلے حصہ میں قران خوانی کا انتظام کیا گیا تھا جس میں شرکاء نے بانی پاکستان کی عقیدت میں قران شریف پڑھا۔ جس کے بعد بلیک ٹائون مسجد کے امام حافظ رضا صاحب نے دعا کی اور ساتھ ہی پاکستان ، قائد اعظم اور اسلام کے حوالے سے تقریر کی جس کو شرکاء نے بے حد سراہا۔
اسِ پروگرام کا انعقاد سید عتیق الحسن اور انکی ٹیم نے کیا تھا جس میں ثریا حسن، نصیر نظیراور ریحان شکیل شامل تھے۔ اسِ پروگرام کا مقصد نا صرف قائد اعظم محمد علی جناح کو بحیثیت بانی پاکستان یاد کرنا تھا بلکہ قائد کے کردار،نظریات، اور نظریہ پاکستان کو بالکل آج کے پاکستان کے حالات کی روشنی میں اجاگر کرنا تھا۔ پروگرام کے دوسرے حصہ میں کئی سرگرم پاکستانیوں نے قائد اعظم ، پاکستان اور پاکستان کے موجودہ حالات کے حوالے سے تقاریر کیں جن میں نصیر نظیر، وقاص بشیر،طارق مرزا، حنیف بسمل، ظاہر حسین، اورننگیال شامل تھے۔ تقاریر کے آغاز سے پہلے سڈنی کی معروف سرگرم خاتون ثریا حسن نے نعرہ آزادی کے نام سے ایک نظم پڑھی جو کہ ثریا حسن کے تایا مولوی محمد اسمعیل خان عرف عاقل اکبرآبادی نے 1943 میں ہندوستان کے شہر آگرہ میں منعقد ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے ایک جلسہ کے لئے لکھی اور پڑھی جبکہ اسُ جلسہ کی صدارت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی۔
اسِ تقریب کے مہمانِ خصوصی سڈنی میں پاکستان کے کونسل جنرل جناب عبدالماجد یوسفی نے کی۔ جناب یوسفی صاحب نے اپنی صدارتی تقریر میں پاکستانیوں کے لئے اتحاد اور بھارے چارے کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ ہے تمام پاکستانیوں کا بحیثیت پاکستانی اتحاد۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پہلے پاکستانی ہیں پھر کچھ اور ۔ انہوں نے پروگرام کے منتظمین بالخصوص سید عتیق الحسن ، ثریا حسن اور باقی ٹیم کو پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ انُ کو اسِ بات کی خوشی ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام تھا اور وہ چاہیں گے کہہ اسِ پروگرام کو ہر سال جاری رکھا جائے۔
پروگرام میں سڈنی کے چیدہ چیدہ سرگرم پاکستانیوں نے شرکت کی جس میں سعد ملک، راجہ اسلم، راجہ حمید، عامر نقوی، فہد اور زاہد منحاس بھی شامل
تھے۔
پروگرام کے میزبان سید عتیق الحسن نےتمام مہمانوں، مہانِ خصوصی ، مقررین اور میزبان ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بالخصوص حال ہی میں جب دیکھا کہ کسِ طرح سے پاکستان کے نام نہاد سیاسی پنڈت پاکستان اور پاکستان کے نظریہ کے ساتھ مزاق کر رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ کو مسخ کرکے پیش کر رہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے کہ نظریہ پاکستان غلط تھا تو انُ سے رہا نہ گیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر الطاف حسین کی پاکستان نے بارے میں نا زیبا بیانات پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو براُ کہنے والے اور پاکستان کا جھنڈا جلانے والے نئے نہیں یہ پرانے چہرے ہیں مگر افسوس اسِ بات کا ہے کہ انِ کو ہمیشہ سے پاکستانی قوم نے چھُوٹ دی اور اپنے سروں پر قائد بن کر بٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستانی عوام نے اپنے اصل قائد کو چھوڑ دیا تو وہ بھٹک گئے اور پھر صوبے، زبان، فرقہ کی بنیاد پر الگ الگ قائد بنا کر انکے پیچھے چل دئیے جن میں انکو اپنا فائدہ اور شخصیت نظر آئی نہ کہ نظریہ پاکستان اور پاکستان کی شناخت لحاظہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی بالخصوص بیرونِ ملک رہنے والے پاکستانی اپنے اصل قائد کے پیغام کی طرف لوٹیں اور انکو اپنا قائد بنائیں جو نظریہ پاکستان اور پاکستان کی سالمیت پر عملی یقین رکھتے ہیں۔
پروگرام کی کمپئیرنگ ریحان شکیل نے کی، جب کے میڈیا رپورٹنگ مقامی اردو اخبار ہم وطن کے چیف ایڈیٹر راجہ تاثیر ، اور ٹریبون انٹرنیشنل کی ایڈیٹر ثروت حسن نے کی جبکہ فوٹو گرافی کے فرائض سید عباس نقوی نے ادا کئے ۔
سڈنی میں 11 ستمبر کو عرفہ کا روزہ بھی تھا لحاظہ کچھ شرکاء نے روزہ افطار بھی کیا ۔ مغرب کی نماز کے بعد پروگرام اپنے اختتام پر پہنچا۔