سید عتیق الحسن سڈنی آسٹریلیا:
’پشاور کے دہشتگردی کے سانحہ کے فورا بعد عمران خان پشاور جائے وقوع پر پہنچے اور انہوں سانحہ پر اپنے غم اور غصہ کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ اگر اگلے ۲۴ گھنٹوں کے اندر دہشتگردوں کا پتہ نہیں چلایا اور انکو سرے عام اسلام آباد کے ڈی چوک پر پھانسی کا دینے کا اعلان نہیں کیا تو وہ جوپہلے سے ہی ۱۸ دسمبر کو پاکستان میں ہڑتال کا اعلان کر چکے ہیں اسُ دنِ وزیر اعظم ہائوس ، صدراتی محل اور آرمی ہیڈ کوارٹر کی طرف ۱۸ کروڑ عوام کا مارچ کی صدارت کریں گے۔ اسِ کے بعد عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ اب اپنے کنٹینر پر اسلام آباد جارہے ہیں جہاں وہ ۱۸ دسمبر تک پاکستان بھر سے لوگوں کی آمد کا انتظار کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہہ وہ وزیر اعظم سمیت پاکستان کے کسی بھی لیڈر سے ملنے سے انکار کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ انِ نااہل اور منافق لیڈروں سے اب بات کرنا اسِ لئے وقت کا ضیاں ہوگا کیونکہ ہمارے ملک میں دہشتگردی کے خلاف قانون موجود ہے، ساتھ لاکھ فوج ہے، پولس ہے ، سیکورٹی فورسز ہے کسِ بات کی کمی ہے جس کی وجہ سے دہشتگردوں کو پکڑا نہیں جاسکتا اور انُ سزائیں نہیں دی جاتیں۔ اسِ وقت ۸ ہزار دہشتگردی کے الزام میں عدالتوں سے سزائیں پانے والے دہشتگرد ملک کی مختلف جیلوں میں موجود ہیں نواز شریف نے اپنے دو سالہ اقتدار میں انکو کسِ لئے سزائے موت نہیں دیِ ۔آصف علی زرداری نے اپنے پانچ سالہ دور میں کیوں سزائے موت کو ملتوی کیا۔ اور آج یہ اسِ واقعہ کی وجہ سے عوامی خوف سے ان مجروموں کو پھانسی پر لٹکا نے کی باتیں کرتے ہیں تو پھر اب انُ قوتوں کا خوف کیوں نہیں جس کی وجہ سے انِ مجرموں کو اب تک سزائے موت نہیں دی گئیں۔ عمران خان نے مزید کہہ اب وقت ہے کہ اسِ جعلی مینڈت سے آئی ہوئی حکومت کو ختم کیا جائے اگر انِ میں سے کسی کا بھی طالبان سےکسی بھی قسم کا رابطہ پایا گیا تو اسُ کو بھی پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔عمران خان کے خطاب کے بعد پاکستان بھر سے میڈیا پر عمران کے ردعمل کی حمایت کی اعلان کیا جارہا ہے ۔ لوگ پاکستان کے ہر شہر سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوگئے ہیں ۔ تمام وزیر اور وزیر اعظم میڈیا سے غائب ہوگئے ہیں، خبریں یہ بھی آرہی ہیں کہ نواز شریف سیمت کئی وزرا نے ملک سے فرار ہونے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ زرداری کو ملک سے فرار ہوتے ہوئے فوج نے ائیر پورٹ پر پکڑ لیا ہے۔ ادھر عمران خان کے رد عمل پر امریکہ ، برطانیہ اور بھارت نے نواز شریف اور آصف علی زرداری کو بچانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر زرداری اور نواز شریف ہمارے ملک سے سیاسی پناہ مانگتے ہیں تو ان کو پاکستان سے نکالنے کے انتظامات کئے جائیں گے کیونکہ یہ ہمارے دوست ہیں اور ہمارے ہر مفاد کا انہوں نے تحفظ کیا ہے۔میڈیا میں بریکنگ نیوز آرہی ہیں کہ پاکستان سے کئی بنیاد پرست مذہبی لیڈر اور طالبان کے حمایتی اور ساتھ ہی کئی طالبان لیڈرجو مختلف جگہوں پر چھپے ہوئے تھے افغانسان کے راستے پاکستان سے بھاگ رہے ہیں، جن کا تعقب پاک فوج کر رہی ہے‘
مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔ عمران خان نے بالآخر اسی نواز شریف سے ہاتھ ملا لیا جس کے بارے میں وہ کہتے تھے کہ وہ جھوٹا ہے ، ملک کی دولت لوٹنے والا ہے اور جب تک چین سے نہیں بیٹھوں گاجب تک ان کو ایوانوں سے نکال کر سزائیں نہ دلِوا دوں۔
جب تک پاکستانی قوم میں منافقت رہے گی اُنکے لیڈر بھی منافقت کا شاہکار رہیں گے۔ اے پاکستانی قوم اب شاید وقت گزر گیا ہے اب دیکھئے آ پ کےساتھ مزید یہ لوگ کیا کرتے ہیں!!