سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا۔
میں اسِ تحریر کے ذریعہ دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیموں، عالمی میڈیا، جمہوری حکومتوں، اور آسٹریلوی وزارت خارجہ کی توجہ پاکستان میں شدید پریشان کن حالات اور بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں ۔ میں پاکستان کی موجودہ غیر یقینی ، مالی بدحالی ، نا انصافیوں ،مخصوص صحافیوں ، پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اورعمران خان پر جاری ظلم ، جبر اور زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا چاہتا ہوں۔
جب سے پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخاب کی انتخابی مہم شروع ہوئی ہے ، موجودہ حکومت جو ایک غیر آئینی نگراں حکومت ہے، مقتدرہ اداروں اور انتظامیہ نے تحریک انصاف اور عمران خان کی میڈیا پر
اشاعت بالکل بند کر دیں ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنمائوں نے میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے ڈیجیٹل اون لائن میڈیا اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا تو اسِ موجودہ غیر آئینی حکومت نے عمران خان اور تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو روکنے کے لئے انٹرسروسز کوپورے پاکستان میں اسُ دورانئیے کے لئے بند کر دیں جب عمران خان کا خطاب اور مہم کو نشر ہونا تھا۔ موجودہ نگراں حکومت نے بعض اداروں کے ساتھ مل کر پاکستانی عوام کی بنیادی آزادی اور حقوق کو بری طرح سلب کر رکھا ہے۔ انٹرنیٹ سروسز کی ملک گیر رکاوٹ، جو کہ غیر قانونی نگران حکومت کی طرف سے کی جارہی ہے جس کا مقصد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ورچوئل انتخابی مہم اور جدید ترین انٹرنیٹ سرگرمیوں کے ذریعے عمران خان کی تقریر اور انتخابی مہم کو روکنا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل پاکستانی میڈیا کی کوریج پر مکمل پابندی کا سامنا پچھلے ایک سال سے ہے۔ یہاں تک کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ نگران حکومت کی جانب سے عمران خان اور پی ٹی آئی پارٹی کے جھنڈوں ، پوسٹرز اور بینرز کی تصاویر کی اشاعت پر بھی پابندی ہے۔ عمران خان اور پارٹی کے اہم رہنما جن میں خواتین کارکن بھی شامل ہیں، بے شمار جھوٹے مقدمات بنا کر جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
پاکستان کے آئین کے مطابق قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر عام انتخابات کا انعقاد لازمی ہے۔ پچھلے سال (2023) کے اگست میں، قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا تھا، جس کے لیے 8 نومبر 2023 کے بعد انتخابات کی ضرورت تھی۔ فوج، انٹیلی جنس سروسز، بیوروکریسی اور الیکشن کمیشن کا اس غیر عمل کے پیچھے واضح مقصد عام انتخابات سے قبل عمران خان اور پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) کی مقبولیت کو کم کرنا تھا۔غیر انسانی حرکتوں اور جعلی مقدمات بناکر پی ٹی آئی ورکرز اور لیڈران کو قید کرنے کے باوجود موجودہ حکمران کامیاب نہ ہو پارہے ہیں کیونکہ پاکستان کی اکثریتی عوام عمران خان کے ساتھ ہے۔ بالآخر سپریم کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے اگلے عام انتخابات کی تاریخ 8 فروری 2024 مقرر کی ہے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے معاملے پر پی ٹی آئی کا نشان کرکٹ بیٹ ہٹا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کے چیف جج کی ملی بگھت سے چین لیا گیا ہے۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں ناخواندگی کی وجہ سے انتخابی مہموں اور بیلٹ پر سیاسی پارٹیوں کے نشانات اہم ہوتے ہیں تاکہ ووٹرز صحح آسانی سے اپنی پسند کے نمائندہ کو ووٹ دے سکیں۔ چونکہ پی ٹی آئی کی زمینی انتخابی مہم، سیاسی اجتماعات، کارنر میٹنگز، بینرز اور پوسٹرز پر پابندی ہے، اس لیے پارٹی نے سوشل میڈیا اور آن لائن ورچوئل میٹنگز جیسے جدید طریقوں کا سہارا لیا۔ نتیجتاً، پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ میڈیا کے استعمال میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے، نگران حکومت نے عمران خان کی ورچوئل تقریر اور پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے دوران پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان میں آن لائن کاروبار کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے بلکہ پاکستان کے 250 ملین لوگوں کی بنیادی آزادی اظہار پر بھی کھلا حملہ جاری ہے ۔
یہ اقدام نہ صرف جمہوری عمل کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی بنتا ہے اور پاکستان کی عالمی ساکھ کو بھی داغدار کرتا ہے۔ موجودہ نگران حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق پر ظلم کرنے میں بے شرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔
جمہوری اقدار کے زوال کا مشاہدہ کرنا مایوس کن ہے، کیونکہ یہ کارروائیاں پاکستانی عوام کی بے توقیری اور عالمی اور سوشل میڈیا کے ذریعے آزادانہ طور پر معلومات تک رسائی کے حق کو ظاہر کرتی ہیں۔میں عالمی، جمہوری اور بین الاقوامی طاقتوں اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیتا ہوں کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کھڑے ہوں ۔ اسِ وقت پاکستان میں نگران حکومت نے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سےایک اور شرمناک عمل جاری رکھا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ پاکستانی نگراں حکومت بین الاقوامی مبصرین، صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ویزوں سے انکار کر رہی ہے جس کی وجہ پاکستان کے متنازعہ ترین انتخابات کی نگرانی اور رپورٹنگ سے عالمی میڈیا کو روکنا ہے۔
فروری کی آٹھ تاریخ کو ہونے والے انتخابات میں موجودہ نگراں حکومت کے بدکردار حالات اور جابرانہ اقدام کا سامنا کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کریگی لحاظہ عالمی طاقتور ادارے اس بات کا یقین کریں کہ اسِ تاریخی انتخابات کی عالمی میڈیا کرویج کریں اور انٹرنیشنل آبزور اس کی نگرانی کریں۔ اس وقت دنیا کو ایک جمہوری اور خوشحال پاکستان کے لیے پاکستان کی عوام کی مدد کرنی چائیے اور حکمرانوں کو پابند کرنا چائیے کہ وہ پاکستان میں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائیں۔
سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
(This article is the Urdu translation of my previous published English article DEFENDING DEMOCRACY: URGENT APPEAL FOR INTERNATIONAL SUPPORT AMIDST POLITICAL REPRESSION IN PAKISTAN). The writer is a Sydney-based journalist and a political analyst, his email is shassan@tribune-intl.com ).