کل کے کامیاب جلسہ سے عوام نے کیا حاصل کیا

کل یعنی ہفتہ کی رات کو عمران خان کا اسلام آباد میں جلسہ کی کوریج ٹی وی اسکرین پر دیکھی۔لگ رہا تھا شاید اس سے پہلے اتنی بڑی تعداد میں عوام شاید ہی کسی جلسہ میں اسلام آباد میں شریک ہوئی ہو۔ عمران خان اب جلسہ کرنے، لوگوں کی جلسہ میں شرکت کرنے کےاعلی تجربہ کار ہو گئے ہیں۔ جدید سوشل میڈیا اور ٹی وی نیٹ ورک اسکرینز کے ذریعہ دوسرے شہروں کو جلسہ میں شریک کرنے کی شروعات بھی عمران خان نے ہی کی ہیں۔ یوں کل کے جلسہ میں اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے ہر بڑے شہر کے عوام جلسہ سے منسلک تھے۔

جلسہ میں عمران خان نے شرکا کو کوئی نیا پیغام یا عوامی ایکشن کی ہدایت نہیں دی بلکہ زیادہ زور آنے والے ذمنی انتخاب پر رکھا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ جلسہ موجودہ حکومت کی طرف سے کی گئی مہنگائی کے خلاف تھا مگر اس کے خلاف عوام نے کیا ایکشن لینا ہے عمران خان نے کوئی ہدایت نہیں دی۔ لحاظہ شرکا اور ٹی وی پر دیکھنے والے  وہ لوگ جو مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکلنا چاہتے ہیں مایوس ہوئے۔ عمران خان نے زرداری، بلاول، شہباز، حمزہ، مریم، اور فضل الرحمن کے پرانے سیاسی بیانات کے کلپس کا بھرپور طریقہ سے اپنی تقریر کے دوران استعمال  کئے اور انکو اسکرین پر چلایا۔ گو کہ ان سب سے  پاکستان کی عوام بالخصوص پی ٹی آئی کے ٹائیگر پہلے ہی آشنا تھے۔

اب لگ رہا ہے کہ عمران خان نے سڑکوں پر احتجاج، گھرائو جلائو اور ریلیوں کا پلان ترک کر دیا ہے  اور منصوبہ بنا لیا ہے کہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت میں دوبارہ  آیا جائے اور پھر ضرورت کے مطابق کاروائیاں کی جائیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ریاست پر قابض یہ گینگ مافیا ، فوج، عدلیہ ، بیوروکریسی اور عمران کے خلاف بیرونی طاقتیں ایسا  ہونے دیں گی ، تاریخ اور  میرا تجزیہ کہتا ہے ہر گز نہیں۔

پاکستان پر قابض مجرموں، فوج، عدلیہ  اور بیوروکریسی کو صرف عوام کی طاقت کو سڑکوں پر لا کر ہی شکست دی جا سکتی ہے۔بارحال عمران خان اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں یا انکے دشمن  عمران خان کو  قابو میں رکھتے ہیں، یہ اگلے ایک دو ماہ میں سامنے آجائے گا۔ دوسری جانب روزانہ کی بنیاد پر عوام مہنگائی سے مرنے والی عوام  بھی اگلے ایک دو ماہ میں بالآخر مہنگائی کی عادی ہو جائے گی، ملک میں بھکاری اور بڑھ جائیں گے۔ جرائم میں اضافہ ہوگا۔ اور پاکستان  کا استحکام بتدریج کمزور ہوتا چلا جائے گا۔

سید عتیق الحسن، سڈنی آسٹریلیا

Recommended For You

About the Author: Tribune