چاند رات عید فیسٹیول آسٹریلیاکا مثالی سفر

سید عتیق الحسن

A Group of Australian Cultural Academy performing Turkish folk dance at CREF 2014
A Group of Australian Cultural Academy performing Turkish folk dance at CREF 2014

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم نے اپنے تمام ساتھیوں، اسپانسرز، اسٹالز ہولڈرز اور حکومتی اداروں کے تعاون سے آسٹریلیا کی تاریخ کا سب سے لمبے دورانیہ کا رمضان المبارک ، چاندرات اور عید کا جشن عظیم الشان اور مثالی طریقہ سے سڈنی اور میلبورن میں سجایا۔ سات پروگراموں پر محیط چاند رات عید فیسٹیول کا کاروانِ جشن بروز اتوار 6 جولائی کو اوبرن ٹاؤن ہال (سڈنی) سے شروع ہوا جو رمضان فیسٹیول کے تین پروگراموں میں سے ایک تھا۔ رمضان المبارک کے با برکت مہینہ میں رمضان فیسٹیول منعقد کرنے کا مقصد بچوں اور نو جوانوں میں رمضان کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے بیداری پیداکرنا تھی لحاظہ ان پروگراموں میں اسلامی معلومات کا پروگرام پر ترتیب دیا گیا تھا جس میں شریک ہونے والوں تمام ہی بچے اور بچیوں کو انعامات دیئے گئے۔ رمضان فیسٹیول کا دوسرا پروگرام بروز ہفتہ 12 جولائی کو کیمسی(سڈنی) کے اورئین فنکشن سینٹر میں منعقد کیا گیا۔ اس میں بھی لوگوں نے بڑی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ بچے اور بچیوں نے اسلامی معلوماتی مقابلہ میں بڑی گرمجوشی سے حصہ لیا۔ تیسرا اور آخری پروگرام رمضان فیسٹیول کا بلیک ٹاؤن (سڈنی) کے بومین ہال میں منعقد کیا گیا تھا۔ پچھلے دو پروگراموں کے مقابلے میں رمضان فیسٹیول کے تیسرے اور اسِ آخری پروگرام میں زیادہ لوگوں نے شرکت کیا اور اسٹالز بھی زیادہ تھے نیز لوگوں کی دلچسپی بھی زیادہ دیکھنے میں آئی، اسِ کی وجہ سڈنی کے مغرب میں اسلامی کمیونٹی کی اکثریت میں آبادی اور بومین ہال کاکثیر رقبہ تھا۔ رمضان فیسٹیول کا یہ نیا تجربہ تھا مگر جسِ مقصد کے لئے ہم نے ایسے منعقد کیا کہ نئی نسل میں رمضان المبارک کی اہمیت کے حوالے سے نا صرف آگاہی ہو بلکہ دلچسپی پیدا کی جائے ۔ گوکہ رمضان فیسٹیول کے اوقات روزہ کے دوران تھے پھر بھی لوگ دلچسپی کے ساتھ اپنے بچوں کو ان پروگراموں میں لیکر آئے اور سب کے ساتھ ملکر منتظمین کی جانب سے افطار کے اہتمام میں شریک ہوئے۔خواتین نے روائتی طورپر رمضان فیسٹیول میں رنگ برنگے سجے ہوئے اسٹالز پر خریداری بھی کی۔رمضان فیسٹیول کا یہ پہلا سال تھا مگر لوگوں کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے یوں لگتا ہے کہ آنے والوں سالوں میں رمضان فیسٹیول بھی چاند رات عید فیسٹیول کی طرح ایک بڑا اسلامی میلہ بن جائے گا۔ رمضان فیسٹیول کے اختتام کے ساتھ ہی چاند رات عید فیسٹیول کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی تھیں۔ اسِ سال ہماری لئے چاند رات عید فیسٹیول کا انعقاد ایک بہت بڑا چیلنج تھا اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ہم نے چاند رات کا میلہ اولمپک پارک سے روز ہلِ گارڈن منتقل کر دیا جس کی وجہ ٹھنڈے اور خراب موسم سے چاند رات کو بچانا تھا اور پورے میلہ کی سرگرمیوں کو کھلی جگہ کی بجائے بند جگہ پر رکھنا تھا۔ روز ہلِ گارڈن ایک نہایت ہی خوبصورت اور مہنگا وینیو تھا اور ہمارے لئے نیا ، اس کے ساتھ ساتھ ہم نے اولمپک پارک کو بھی الوداع نہیں کیا ۔چاند رات کا پروگرام اتوار 27 جولائی کو تھا اور بروز منگل 29 جولائی یعنی صرف ایک دنِ بعد ہی اولمپک پارک میں عید فیسٹیول کا انعقاد کرنا تھا۔  چاند رات کی ایک اور بات جو کہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے وہ یہ کہ آسٹریلیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی بھی کمیونٹی پروگرام آسٹریلیا کے دو بڑے شہروں سڈنی اور میلبورن میں ایک ہی بینر تلے اور ایک ہی وقت میں منعقد ہو رہے تھے ، نیز یہ کہ سڈنی کے روزہل گارڈنز کے بڑے میلہ کو میلبورن کے کوبرگ ہال میں برائے راست دیکھا جا رہا تھا۔ روزہل گارڈنز میں 150 مختلف قسم کے اسٹالز سجائے گئے تھے جن میں بڑے چھوٹے، مرد و خواتین سب ہی کی دلچسپی کی اشیا موجود تھیں۔ اسپانسرز کے اسٹالز پر مفت تحائف دئے جا رہے تھے۔ بڑوں اور بچوں کی دلِ جوہی کے لئے چھوٹے بڑے جھولے لگائے گئے تھے جن پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ اس کے علاوہ اسٹیج پر مختلف ثقافتی اور رنگا رنگ پروگرام پیش کئے جا رہے تھے۔ جن میں چینی شیر کا روائتی رقص، ترکی کا قدیم زمانہ روائتی رقص، برصغیر کی خوبصورت موسیقی سے بھرپور کلاسیکل اور فوک اور نئے اور پرانے گیتوں نے شائقین میں چاند رات کا روائتی سما باند ھ دیا تھا۔ روزہلِ گارڈنز میں مختلف مقامات اور گرانڈ اسٹینڈ ہال جہاں 120 سے زیادہ اسٹالز سجے ہوئے تھے 150 سے زیادہ اسکرین پر اسٹیج اور مختلف حصوں کی مختلف سرگرمیوں اور اسپانسرز کے پیغامات کو برائے راست دکھایا جا رہا تھا، اور یہ تمام مناظر میلبورن کے کوبرگ ہال میں موجود حاضرین برائے دیکھ رہے تھے۔ نیز اسِ تمام سرگرمیوں کو براست انٹرنیٹ کے ذریعہ یو ٹیوب پر بھی دکھایا جا رہا تھا۔ ایک ایسا بھی وقت تھا جب دو ہزار سے زیادہ لوگ آسٹریلیا سے باہر مختلف ملکوں میں اسِ پروگرام کو برائے راست یو ٹیوب کے ذریعہ دیکھ رہے تھے۔ روز ہلِ گارڈنز کے اسٹیشن جو کہ مین گیٹ کے سامنے واقع ہے سے کافی لوگ ٹرین پر سفر کرکے آرہے تھے، روز ہل گارڈنز کی پارکنگ بھی لوگوں کے لئے مفت تھی۔نیز پیراماٹا اسٹیشن سے منتظمین نے مفت کوچ سروس کا انتظام کیا تھا جو بیس منٹ کے وقفے سے مستقل لوگوں کو لا رہی تھی۔ادھر میلبورن کے کوبرگ ہال میں ایک ایسا سما ں تھا جو اس سے پہلے میلبورن میں دیکھنے میں نہیں آیا کیونکہ یہ میلبورن میں اپنی نوعیت کی پہلی چاند رات تھی۔لوگ اتنی زیادہ تعداد میں کوبرگ ہال میں آ چکے تھے کہ اندر آنے کے لئے لوگوں کو باہر انتظار کرنا پڑھ رہا تھا۔ اسٹیج پر چاند رات کی مشہور و معروف اینکرثروت حسن سڈنی سے پہنچی تھی جنہوں نے میلبورن کے لوگوں کو چاند رات کے پس منظر سے آگاہ کیا اور سڈنی میں جاری پروگرام پر برائے راست کومینٹری بھی کی۔ نیز یہ کہ کوبرگ ہال میں بھی اسٹیج پر ایک رنگا رنگ پروگرام جاری تھا جس کو مقامی فنکاروں نے سجایا تھا۔ یہاں یہ بات فخر ہے کہ 2014 کی یہ آسٹریلیا کی چاند رات اسِ سال کی دنیا کی سب سے بڑی چاند رات تھی جس کا اعزاز آسٹریلیا کو حاصل ہوا ہے۔چاند رات کی انتظامیہ اسِ پر جتنا بھی فخر کرے کم ہے کہ چاند رات کو سجانے میں ہزاروں لوگوں کا ہاتھ ہے جس میں سیکورٹی اسٹاف اور رضاکاروں سے لیکر فنگار، اسٹالز ہولڈرز، اسپانسرز، وینوز کی انتظامیہ اور ہزاروں لوگ شامل ہیں جو دور دراز سے سردی کے موسم میں سفر کرکے سڈنی اور میلبورن کی چاند رات میں شریک ہوئے۔ چاند رات کے اختتام کے ساتھ ہی عید فیسٹیول کی تیاریاں شروع ہوگئیں ۔ سڈنی اولمپک پارک جہاں کئی برسوں سے چاند رات منعقد کی جاتی تھی اب عید فیسٹیول یہاں پر عید کا میلہ سجایا گیا تھا۔ عید فیسٹیول کا یہ پروگرام کیٹھی فریمیں پارک میں بروز منگل 29 جولائی کو منعقد ہوا۔ یہ پارک سڈنی اولمپک پارک کے عقب میں واقع ہے۔ پروگرام صبح دس بجے شروع ہوا اور رات آٹھ بجے تک جاری رہا۔ اسِ پروگرام میں بھی مختلف قسم کے اسٹالز ، جھولے اور اسٹیج کی سرگرمیاں شامل تھیں۔تقریبا چھ ہزار سے زیادہ لوگوں نے اسِ عید کے اسِ میلہ میں شرکت کی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر بھی ہے کہ یہ میلہ کام کے دنوں میں منعقد کیا گیا تھا یعنی منگل کا دنِ تھا کاروبار اور آفسز کھلے تھے اور تعلیم ادارے بھی کھلے تھے مگر اسِ کے باوجود لوگ نے اپنے اپنے کاموں سے بچے اسکولوں سے سے چھٹی لیکر عید منانے عید میلہ میں جمع ہوئے تھے ۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ لوگوں نے عید کے دنِ عید کو دوسرے لوگوں کے ساتھ میلہ کی شکل میں منائی ۔ لوگوں نے اسِ عید میلہ کو جو پہلی دفعہ منعقد کیا گیا تھا بہت سراہا اور اس کو جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ عید فیسٹیول کے انعقاد کے فورا بعد ہی سڈنی کی انتظامیہ میلبورن کے لئے روانہ ہو گئی اور چار ہفتہ سے جاری اسِ کارواں کے آخری پروگرام یعنی عید فیسٹیول سینڈاؤن (میلبورن)کے انعقاد کی تیاریوں میں مصروف ہو گئے۔ میلبورن کا موسم نہایت ہی ٹھنڈا تھا، تیز ہوائیں چل رہی تھیں اور مختلف جگہوں پر ذالہ باری بھی ہوئی۔ بارش اور شدید سردی کا یہ سلسلہ ہفتہ دو اگست کی علص صبح تک جاری رہا یعنی جس دنِ عید فیسٹیول کا انعقاد تھامگر پھر اللہ نے اپنا کرم فرمایا اور یکایک تیز دھوپ نکل آئی، لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھر گئیں کیونکہ اب میلبورن کے لوگ بھی چاند رات عید فیسٹیول کا انتظار پورے سال کرتے ہیں ۔میلورن میں عید فیسٹیول کا یہ دوسرا سال تھا۔لوگوں کا جوش دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ عید کے اسِ میلہ کے گیٹ دوپہر بارہ بجے جب کھلے گئے تو باہر لوگوں کی لمبی قطار موجود تھی۔ میلہ رات دس بجے تک جاری رہا۔ ایک سو سے زیادہ رنگ برنگے اسٹالز، جھولے، ایس بی ایس ریڈیو کا برائے راست ریڈیو شو کے علاوہ ریڈیو دھڑکن، ریڈیورفتار کے علاوہ مقامی ، قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ بھی سینڈاؤن میں عید فیسٹیول کے کوریج کے لئے موجود تھا۔میڈیا کی خصوصی کوریج میں ایس بی ایس ریڈیو سرِ فہرست تھا جس نے اردو، ہندی، پشتو اورپنجابی زبانوں میں برائے راست اپنے موبائیل اسٹیشن کے ذریعہ پروگرام کی کوریج کرکے اسِ میلہ میں کثیر الثقافت ہونے کی مہر لگا دی، لوگوں نے ان برائے راست پروگراموں کو بہت حد پسند کیا اور ان میں شریک ہوئے اور اینکرز کے ساتھ لطف اندوز بات چیت کیں۔ ایس بی ایس ریڈیو کے اینکرز نے لوگوں کی دلچسپی کو قائم رکھتے کے لئے مفت تحائف بھی تقسیم کیں۔ عید فیسٹیول کے لمحات جوں جوں بڑھتے جا رہے تھے لوگوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا تھا جو جب رات کی سیاہی آسمان پر بڑھی تو سینڈاؤن کا پنڈال روشنیوں سے جگ مگ کر رہا تھا اور عید فیسٹیول کا روائتی جوش و خروش عروج پر تھا۔سینڈاؤن میں ایک طرف بڑے بڑے جھولوں کا لوگ مزا لوٹ رہے تھے تو دوسری جانب ہال میں عورتوں کا رش مختلف قسم کے اسٹالز پر تھا اور روائتی خریداری جاری تھی ۔ نوجوان اسٹیج کے گرد روائتی موسیقی کا مزاح لیتے ہوئے رقص میں مگن تھے، کچھ لوگ کھانے کے اسٹالز پر ذائقہ دار کھانوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ سڈنی اور میلبورن کے چاندرات عید فیسٹیول کے انِ عظیم الشان پروگراموں میں وزیر اعظم آسٹریلیا کے نمائندہ خصوصی اور نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریہ کے وزراء اعلی کے نمائندہ خصوصی اور بہت سے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔روزہلِ گارڈنز میں وزیر شہریت وکٹر ڈامینیلو نے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ اور وزیر اعلی مائیک بئیرڈکی نمائندگی کی، اس کے علاوہ رکن قومی اسمبلی جولی اونز، رکن صوبائی اسمبلی باربرہ پیری، رکن صوبائی اسمبلی جیف لی کے علاوہ کئی نامور شخصیات بھی موجود تھیں۔ میلبورن عید فیسٹیول میں وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کی نمائند رکن قومی اسمبلی مائیکل سکرنے، وزیر اعلی وکٹوریہ میتھیو گائے کی نمائندگی رکن صوبائی اسمبلی انگا پیولنچ نے کی۔ اس کے علاوہ حزبِ اختلاف کے قائدڈینئل اینڈریو اور دس سے زیادہ قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان نے سینڈاؤن ریس کورس کے عید فیسٹیول میں شرکت کی۔ چاند رات کے میلوں کی غیر معمولی اور بڑھتی ہوئی مقبولیت جو سڈنی سے نکل کر اب میلبورن تک عام ہے کہ وجہ اسِ کا کثیر الثقافت رنگ ہے جس میں اسلامی اور غیر اسلامی کمیونٹیز کے افراد سے لیکر آسٹریلیا میں بسنے والی 150 سے زیادہ قوموں کے لوگ شریک ہوتے ہیں۔ چاند رات کے اورگینائزیر ہر قسم کے تفرقات ، تقسیم اور سیاست بازی سے بالا تر ہوکر صرف اور صرف چاند رات عید فیسٹیول کے مقاصد کو سامنے رکھ کی سارے سال انتھک محنت کرتے ہیں۔ اسِ وقت اللہ کے فضل و کرم سے چاند رات کی انتظامیہ میں چالیس سے زیادہ ارکان ہیں جن میں زیادہ اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہیں۔آٹھ پروجیکٹ لیڈرز ہیں اور دو چیف ایگزیکیٹیو ہیں۔ یہ تمام لوگ رضاکارانانہ طور پر بغیر معاوضہ کے کام کرتے ہیں ۔ چاند رات عید فیسٹیول کی انتظامیہ کو اسِ بات پر فخر ہے کہ آج وزیر اعظم آسٹریلیا سے لیکر ایک عام شہری جو چاند رات کے میلوں میں شریک ہوتا ہے یہ کہتا ہے کہ یہ حقیقی معنوں میں کثیرالثقافت میلہ ہے جس کے ذریعہ پیار، محبت اور بھائی چارے کا پیغام اسلامی کمیونٹی کی جانب سے دوسری کمیونٹیز تک جار ہا ہے۔ منتظمین کو اسِ بات پر فخر ہے کہ وہ آسٹریلیا کے کثیرالثقافت معاشرہ میں اسلامی تہواروں کو آسٹریلیا کے قومی تہوار بنانے کے مقصد میں سنجیدگی سے برسوں سے کام کر رہے ہیں۔ پچھلے مجھے بحیثیت چاند رات عید فیسٹیول کے روح رواں نیو ساؤتھ ویلز وزیر اعلی کا کثیر الثقافت ہم آہنگی میڈل سے نوازہ گیا جو میرے لئے بڑے فخر کی بات اسِ لئے تھی کہ اسِ سے ہماری کمیونٹی کا نام فخر سے بلند ہوا، میری ٹیم کا بلند ہوا اور چاند رات کو سجانے میں جو جو لوگ اور ادارے شریک کار ہوتے ہیں ان کو کاوشیں رنگ لائیں۔ آج یہ بات چاند رات عید فیسٹیول کی انتظامیہ بڑے فخر سے کہ سکتی ہے کہ اب آسٹریلیا میں جہاں قومی سطح پر کرسمس نائٹ اور کرسمن منایا جاتا ہے اب وہیں چاند رات اور عید بھی اسی شان و شوکت سے منائی جا رہی ہے اور اب وہ دنِ دور نہیں جب چاند رات عید فیسٹیول آسٹریلیا کا سب سے بڑا ملٹی کلچرل یعنی کثیرالثقافت میلہ ہوگا جس میں آسٹریلیا کے تمام اکثریتی و اقلتی تمام قومیں شریک ہونگی۔ میں بحیثیت چاند رات فیسٹیول کی ٹیم کے قائد ہمار ی کمیونٹی کے تمام افراد سے بطور خاص ان لوگوں کے جنہوں نے اپنے اوپر نام نہاد لیڈری کا خول چڑھایا ہوا ہے اس سے باہر نکلیں اپنی تنظیموں کو فعال بنائیں اور ان لوگوں کی عزت کریں جو آپ سے پہلے سے آپ سے اچھا کام کر رہے ہیں تاکہ آپ بھی انکے نقش قدم پر چل کر نا صرف کمیونٹی کا نام روشن کریں بلکہ اسِ کثیر الثقافت ملک میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔چاند رات عید فیسٹیول کی تنظیم کے دروازے ہر اس شخص کے لئے کھلے ہیں جو کھلے ذہن سے تمام تر تعصبات ، حسد اور جلن سے بالا تر ہوکر چاند رات کے کارواں کا حصہ بننا چاہتا ہے۔

Recommended For You

About the Author: Tribune

1 Comment

  1. Pingback: how to get viagra

Comments are closed.