پاکستان میں فوجی افسران کے خاندان کا آمرانہ رویہ آخر کیوں نہ ہو؟

سید عتیق الحسن

موٹر وے پر ایک پولس افسر کے ساتھ ایک خاتون کا ہتک آمیز رویہ ، شوہر کرنل ہے تم کو سیدھا کرواتی ہوں جیسی کھلے عام دھمکی اور پھر زور و

Syed Atiq ul Hassan

زبردستی کرکے اپنی گاڑی لیکر فرار ہو جانا۔ یہ واقعہ کوئی پہلی مرتبہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اسِ طرح کے افسوسناک واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں فوجی افسران کے ذہن عوام ، عوامی اداروں اور سرکاری افسران کے لئے کیسے ہیں ۔ اور کیوں نہ ہوں؟ جس ملک میں ستر میں سے تیس سال سے زیادہ فوجی حکمران رہی ہو، جہاں فوجی افسران کو کتنی تنخواہ ملتی ہے، کیا مراعات ہیں منظر عام پر نہ آتے ہوں۔ جہاں فوجی افسران کے بچوں کےلئے الگ اعلی معیار ی اسکول ہوں ، ہسپتال اعلی سروس کے ساتھ الگ ہوں، گھر عالیشان مفت ملتا ہو، ساتھ ہی ڈرائیور گاڑی، خانسامہ، مالی اور نوکر ملتا ہو ، انکے رہائشی علاقے مخصو ص ہوں جہاں نا بجلی جاتی ہو، نہ پانی کی کمی ہو، تو پھر انکے خاندان کے افراد کا اپنے آپ کو پاکستانی نظام سے اعلی سمجھنا فطری عمل ہے۔ پھر کیوں فوجی افسران کا دماغ اور انکے خاندان کا عوام اور عوامی اداروں کے افسران کے ساتھ اس طرح کا رویہ نہ ہو۔ پھر کہا جاتا ہے کہ جی فوجی ملک وقوم کے لئے جان بھی تو دیتے ہیں ۔ تو کسِ ملک کی فوج اپنے ملک اور قوم کے لئے جان نہیں دیتی۔ یہ ہی انکی بنیادی ذمہ داری ہے جو وہ خود خوشی سے اپنے لئے منتخب کرتے ہیں۔

دنیا میں فوج کا کام ہی سرحدوں پر ملک کی حفاظت کرنا ہوتا ہے اور ضرورت پڑے تو ملک کے اندر ہنگامی حالات میں بھی عوام کے لئے سروسز فراہم کرنا ہوتا ہے، اسی لئے انکو اعلی مراعات دی جاتی ہیں ۔ اور ساری دنیا میں ایسا ہی ہے لیکن فوج کا عمل دخل حکومت اور سرکاری محکموں میں اتنا نہیں جتنا پاکستان میں ہے۔ مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ فوجی افسران عوامی اداروں میں اعلی عہدوں پر فائز کر دیئے جائیں، انکو ایٹارئیرمنٹ کے بعد بڑے بڑے پلاٹ سرکاری زمینوں پر الاٹ کر دئیے جائیں۔ پاکستان کے کتنے اعلی فوجی افسر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان چھوڑ کر امریکہ ، یورپ اور آسٹریلیا میں عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں اور جو پاکستان میں رہ جاتے ہیں وہ اعلی سرکاری عہدوں پر تعئنات کر دئیے جاتے ہیں ۔ پاکستان میں کسی کی جرات نہیں کہ انکے لئے اپنی زبان کھول سکے۔ اگر پاکستان میں جمہوریت بھی برقرار رہے گی تو انکی مرضی سے اور ہنگامی حالات بھی نافظ کئے جائیں گے تو انکی مرضی سے۔ تو پھر اسِ طرح تو ہوگا۔ کراچی میں پچھلے چالیس سے رینجرز کی حکومت ہے۔ فوجی آپریشنز کے ذریعہ کتنے نوجوانوں کو یا تو مار دیا گیا یا پھر غائب کر دیا گیا جبکہ پاکستان میں ہر جرم کے لئے قانون بھی ہے اور عدالتیں بھی قائم ہیں۔

آج بھی حکومت جمہوری ہے مگر اعلی اور اہم فیصلہ فوج کی مرضی سے ہی کئے جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے قائد اعظم محمد علی جناح اور انکے ساتھی پاکستان بناکر فوج کو تحفہ میں دیکر چلے گئے، جیو اور مزے کرو۔

Recommended For You

About the Author: Tribune