مقبوضہ کشمیر سے خبر نامہ

جنید صحرائی کون تھے

کشمیر کی عسکری تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی سرکردہ رہنما کے فرزند نے عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہو

جنید صحرائی چند ایسے عسکریت پسندوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)سرینگر کے نوا کدل میں جھڑپ میں حزب المجاہدین کے کمانڈرجنید صحرائی اپنے ایک اور ساتھی سمیت شہید ہو گئے۔

سرینگر کے شہر خاص میں منگل کی صبح نوا کدل علاقے کو سیکورٹی فورسز نے محاصرہ میں لیکر گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی جو گولیوں کے تبادلوں کے ساتھ ہی چھڑپ میں تبدیل ہوگیا۔ دوپہر تک جاری رہنے والے اس تصادم میں چند رہائشی مکانات بھی دھماکوں سے تباہ ہو گئے ۔

جنید صحرائی نے 24 مارچ 2018 کو حزب المجاہدین میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ القمرآن لائن کے مطابق2018 میں جنید مارچ کے مہینے میں برزلہ سے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد انکے اہل خانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں انکے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کی تھی، تاہم چند روز بعد ہی ان کی، ہاتھوں میں بندوق لیے، تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔2016 کے بعد کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ساتھ شامل ہونے والے نوجوان ہاتھوں میں بندوق تھامے اپنی تصویریں سوشل میڈیا پر شائع کرکے عسکری صفوں میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق26 سالہ جنید صحرائی سرکردہ علیحدگی پسند رہنما محمد اشرف صحرائی کے فرزند ہیں۔ اشرف صحرائی علیحدگی پسند تنظیم تحریک حریت کے چیئرمین ہیں اور سید علی گیلانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

کشمیر کی عسکری تاریخ میں یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب کسی سرکردہ علیحدگی پسند رہنما کے فرزند نے کسی عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہو۔اشرف صحرائی شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے لولاب علاقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ کئی برسوں سے سرینگر کے باغات برزلہ میں رہائش پزیر ہیں۔جنید صحرائی نے کشمیر یونیورسٹی میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور اسکے ایک سال بعد ہی وہ حزب المجاہدین میں شامل ہوئے تھے۔جنید صحرائی کی حزب میں شمولیت پر اس وقت کے پولیس سربراہ ایس پی وید نے انکے والد اشرف صحرائی کو میڈیا کے ذریعے کہا تھا کہ وہ اپنے فرزند کو عسکریت کا راستہ ترک کرکے واپس گھر لوٹنے کی اپیل کریں، جس کو اشرف صحرائی نے مسترد کر دیا تھا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جنید صحرائی چند ایسے عسکریت پسندوں میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا تھا۔ اس سے قبل ضلع کپوارہ کے لولاب علاقے سے تعلق رکھنے والے منان وانی اور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے محمد رفیع عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوئے تھے۔منان وانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے جبکہ محمد رفیع کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ سماجیات میں بطور کنٹریکچول اسسٹنٹ پروفیسر کام کر رہے تھے، یہ دونوں عسکریت پسند گزشتہ برسوں میں دو مختلف معرکہ آرائیوں میں شہید ہوئے ۔القمرآن لائن کے مطابق جنید صحرائی حالیہ دنوں ہلاک شدہ حزب المجاہدین کمانڈر ریاض نائیکو کے قریبی ساتھی بھی مانے جاتے ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جنید صحرائی ریاض نائیکو کے ساتھ جنوبی کشمیر میں بھی سرگرم تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سرینگر :ممتاز علیحدگی پسند رہنما کے بیٹے جنید صحرائی اورحزب المجاہدین کے رکن شہید

سیکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان زبردست جھڑپیں

; (سرینگر ساوتھ ایشین وائر)

مقبوضہ کشمیر میں منگل کے روز سری نگر میں ایک مقابلے میں ممتاز کشمیری علیحدگی پسند رہنما تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی شہید ہو گئے ۔جنید صحرائی حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ان کے ساتھ پلوامہ کے عادل احمد حافظ ولد حبیب اللہ المعروف خالد بھی شہید ہوئے ہیں۔جنید صحرائی سری نگرکے علاقے  برزلہ کے رہائشی تھے اور حزب المجاہدین  ضلع سرینگر کے ضلعی کمانڈر تھے۔واقعے کے بعد سری نگر کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان زبردست جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

سری نگر کے نواکدال علاقے میں 18 مئی کو درمیانی شب ہونے والی اس مقابلے میں جموں و کشمیر پولیس کا ایک کانسٹیبل ہلاک ہوگیا جب کہ ایک اور پولیس اہلکار ، ایک سی آر پی ایف جوان اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان دونوں مکانوں کو دھماکے سے اڑا دیا جہاں مجاہدین نے پناہ لی تھی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق  پرانے شہر سری نگر کے علاقے نواکدل میں کنی مزار کے مقام پرمیں پولیس ،سی آر پی ایف اور عسکریت پسندوں کے مابین رات 2بجے کے قریب شدید جھڑپ کاآغاز ہوا۔ علاقے میں کچھ نوجوانوں نے سیکورٹی فورسز پر پتھراو بھی کیا۔صبح سحری کے وقت فائرنگ رک گئی،لیکن اس کے بعد دوبارہ مقابلے کا آغاز ہوگیا۔القمرآن لائن کے مطابق واقعے کے بعد سری نگر کے علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان زبردست جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

سری نگر کے نواکدال علاقے میں 18 مئی کو درمیانی شب ہونے والی اس مقابلے میں جموں و کشمیر پولیس کا ایک کانسٹیبل ہلاک ہوگیا جب کہ ایک اور پولیس اہلکار ، ایک سی آر پی ایف جوان اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ان دونوں مکانوں کو دھماکے سے اڑا دیا جہاں مجاہدین نے پناہ لی تھی۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق سری نگر شہر میں آخری مقابلہ اکتوبر 2018 میں ہوا تھا ، جب لشکر طیبہ کے کمانڈر بنگرو ایک ساتھی سمیت شہید ہو گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق پولیس اور سی آر پی ایف کی مشترکہ ٹیم نے نواکدل میں کورڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔جب فورسز کی مشترکہ ٹیم مشتبہ مقام پرپہنچی تو عسکریت پسندوں اور پولیس کے مابین فائرنگ شروع ہو گئی ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر نے بھی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کی تصدیق کی۔

احتیاطی تدابیر کے طور پر سری نگر میں فون اورموبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ 20دنوں کے دوران وادی کشمیر اور جموں کے علاقے میں 200سے زائد کورڈن اور سرچ آپریشن کے دوران ہندوستانی فوجیوں نے 10کشمیریوں کو شہید کیا جن میں ایک شہری بھی شامل ہے۔ اسی دوران 13افراد کو گرفتار کیا گیا۔سیکورٹی فورسز کے 9اہلکار بھی ہلاک ہوئے ۔ یہ آپریشن زیادہ تر سرینگر ، کپواڑہ ، بارہمولہ ، بانڈی پور ، گاندربل ، بڈگام ، اسلام آباد ، پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام ، رمبان ، کشتواڑ ، ڈوڈا ، راجوری ، پونچھ ، سمبا ، کٹھوعہ اور جموں خطے کے دیگر مسلم علاقوں میں کیے گئے ۔لاکھوں مالیت کی املاک کی توڑ پھوڑ کے علاوہ ، فوج ان پرتشدد محاصرے اور تلاشی کارروائیوں کے دوران باشندوں کو ہراساں اور دہشت زدہ کرتی ہے ، جو کورونا وائرس پھیلنے کی ایک وجہ بھی بن رہے ہیں۔

مختلف علاقوں میں دھماکوں میں چار سیکورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ضلع سرینگر میں 2000سے اب تک 245مختلف واقعات میں 526افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ 722واقعات میں 850افراد شہید کئے گئے جن میں399شہری شامل ہیں۔ضلع سرینگر میں اسی عرصے میں 385سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔سرینگر میں 21خود کش حملوں میں 55سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 185زخمی ہوئے۔سرینگر میں اسی عرصہ کے دوران 483دھماکوں کے واقعات میں 2762افراد زخمی ہوئے جن میں815 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔دھماکوں کے ان واقعا ت میں112سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔اسی دورانئے میں پولیس کے مطابق 277واقعات میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

منگل کی صبح ضلع شوپیان کے گاوں چیک چولان میں 34 آر آر ، پولیس اور سی آر پی ایف 178 بی این نے ایک کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر میں مئی کے مہینے میں 200سے زیادہ سرچ آپریشنز میں 10کشمیری شہید

2000سے اب تک سرینگر ضلع میں 850افراد شہید

:(سرینگرساوتھ ایشین وائر)

مقبوضہ کشمیر میں منگل کی صبح سیکورٹی فورسز اور مجاہدین کے مابین جھڑپ میں ایک فوجی ہلاک اور 5زخمی ہو گئے۔ سری نگر شہر میں آخری مقابلہ اکتوبر 2018 میں ہوا تھا ، جب لشکر طیبہ کے کمانڈر بنگرو ایک ساتھی سمیت شہید ہو گئے تھے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں رواں ماہ مئی کے دوران وادی کشمیر اور جموں کے علاقے میں 200سے زائد کورڈن اور سرچ آپریشن کے دوران ہندوستانی فوجیوں نے 10کشمیریوں کو شہید کیا جن میں ایک شہری بھی شامل ہے۔ اسی دوران 13افراد کو گرفتار کیا گیا۔سیکورٹی فورسز کے 9اہلکار بھی ہلاک ہوئے ۔ یہ آپریشن زیادہ تر سرینگر ، ، پلوامہ ،بارہمولہ ،  گاندربل ، بڈگام ، اسلام آباد ، بانڈی پور ہ،کپواڑہ ، شوپیاں، کولگام ، کشتواڑ ، راجوری ،ڈوڈا ، رامبن ، پونچھ ، سمبا ، کٹھوعہ اور جموں خطے کے دیگر مسلم علاقوں میں کیے گئے ۔لاکھوں مالیت کی املاک کی توڑ پھوڑ کے علاوہ ، فوج ان پرتشدد محاصرے اور تلاشی کارروائیوں کے دوران باشندوں کو ہراساں اور دہشت زدہ کرتی ہے ، جو کورونا وائرس پھیلنے کی ایک وجہ بھی بن رہے ہیں۔

مختلف علاقوں میں دھماکوں میں چار سیکورٹی فورسز کے اہلکار زخمی ہوئے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ضلع سرینگر میں 2000سے اب تک 245مختلف واقعات میں 526افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ 722واقعات میں 850افراد شہید کئے گئے جن میں399شہری شامل ہیں۔ضلع سرینگر میں اسی عرصے میں 385سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔سرینگر میں 21خود کش حملوں میں 55سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 185زخمی ہوئے۔سرینگر میں اسی عرصہ کے دوران 483دھماکوں کے واقعات میں 2762افراد زخمی ہوئے جن میں815 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔دھماکوں کے ان واقعا ت میں112سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔اسی دورانئے میں پولیس کے مطابق 277واقعات میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں کوروناوائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی

سری نگر ضلع میں سب سے زیادہ اموات ہوئیں

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)COVID-19 مثبت ایک 55 سالہ شخص کا منگل کے روز شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سورہ میں انتقال ہوگیا ، جس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں کوروناوائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی ۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایس کے آئی ایم ایس سورہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق جان نے بتایا کہ صبح شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے علاقے رفیع آباد سے تعلق رکھنے والے شخص کی موت دل کادورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔

ڈاکٹر جان نے بتایا کہ یہ شخص کینسر کا مریض تھا ۔اس کی موت کے ساتھ ہی ، جموں و کشمیر میں کوویڈ سے اموات کی تعداد بڑھ کر 17ہوگئی ہے جن میں15 کشمیر اور دو جموں ڈویژن میں ہیں۔

سری نگر ضلع میں اموات کی تعداد5 ہے جوکسی بھی ضلع میں سب سے زیادہ ہے ، اس کے بعد بارہمولہ (4) اور اننت ناگ (3) ہیں جبکہ بانڈی پورہ ، بڈگام ، کولگام ، ادھم پور اور جموں میں ایک ایک موت کی اطلاع ملی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں 665 فعال مثبت کیسز ہیں۔

کشمیر میں پیر کے روز کورونا وائرس میں مبتلا 3 معمر مریضوں کی موت واقع ہوئی ۔جموں وکشمیر میں پیر کو کورونا وائرس کے جو نئے کیسز سامنے آئے ان میں سے ضلع پولیس لائنز اننت ناگ میں تعینات 19 پولیس اہلکار اور سرینگر کے تین بڑے ہسپتالوں کے پانچ ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا وادی میں کورونا لاک ڈائون کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے چلتے پیر کو مسلسل 61 ویں روز بھی جہاں تمام تر معمولات زندگی مفلوج رہے وہیں کورونا وائرس کے مثبت کیسز اور اموات میں ہورہے اضافے سے لوگوں میں بھی اضطرابی ماحول روز بروز بڑھ رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ کشمیر:شب قدر، جمعتہ الوداع اور نماز عید کی اجتماعی تقریبات منسوخ

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ کشمیر میں کوروناوائرس کے مثبت کیسز میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے کافی تعداد میں لوگ متاثر ہورہے ہیں۔

درجنوں مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ‘متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر’ نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی سنگینی اور اس وبا میں مبتلا مریضوں کے بڑھتے ہوئے گراف کے پیش نظر شب قدر، جمعتہ الوداع اور نماز عید کی اجتماعی تقریبات انجام نہیں دی جائیں گی بلکہ رواں ماہ رمضان کے معمولات کے مطابق لوگ گھروں میں ہی انفرادی طور نمازوں، ذکر و اذکار، توبہ و استغفار اور دعا و مناجات کا اہتمام کریں گے۔

متحدہ مجلس علما، کی قیادت نظربند حریت رہنما میرواعظ مولوی عمر فاروق کررہے ہیں۔ساوتھ ا یشین وائر کے مطابق متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے بنیادی اراکین اور اس میں شامل مقتدر دینی ادارے انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر، مفتی اعظم جموں وکشمیر مفتی ناصر الاسلام، مسلم وقف بورڈ جموں وکشمیر، جموں وکشمیر جمعیت اہلحدیث، دارالعلوم رحیمیہ، جموں وکشمیر انجمن شرعی شیعیان، کاروان اسلامی جموں وکشمیر، جموں وکشمیر اتحاد المسلین، انجمن تبلیغ الاسلام کے علاوہ اور دیگر دینی و ملی تنظیمات نے پیر کے روز جاری اپنے ایک مشترکہ بیان میں یہ اعلان کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مقبوضہ جموں و کشمیر: پولیس ٹریننگ سینٹر میں آتشزدگی

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)وادی کشمیر کے وسطی ضلع گاندربل کے منیگام علاقے میں واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں آتشزدگی کے بعد متعدد رہائشی کوارٹر خاکستر ہوگئے۔عینی شاہدین کے مطابق رات میں پولیس ٹریننگ اسکول کے کوارٹر سے دھواں نکلتا ہوا نظر آیا جو چند ہی لمحات میں آگ کے شعلوں میں تبدیل ہوگیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس حادثے میں کسی بھی قسم کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔آتشزدگی کے بعد مقام افراد نے فورا آگ پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن آگ کی شدت کے سامنے ان کی کوششیں بیکار تھیں۔ایک پولیس اعلی افسر کے مطابق کوارٹر میں کوئی بھی موجود نہیں تھا تاہم فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میاں قیوم کے کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیر کو بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم کی جانب سے رہائی کے لیے دائر کی گئی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آخری سماعت ہوئی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ میاں قیوم گزشتہ برس پانچ اگست سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں قید ہیں۔

عدالت نے سرکاری وکیل بی اے ڈار کو میاں قیوم کو حراست میں لیے جانے کے متعلق تمام احکامات اور دیگر دستاویز بشمول ایف آئی آر عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق میاں قیوم کے وکیل ظفر شاہ نے عرضی میں دعوی کیا ہے کہ ” بار صدر کی طبیعت ناسازگار ہے۔ وہ کئی امراض میں مبتلا ہیں اور ساتھ ہی جہاں انتظامیہ ملک کی تمام جیلوں میں سے کرونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر بھیڑ کم کرنا چاہ رہی ہے تو ایسے میں ان کی جلد رہائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔ “

اس سے قبل 4 مئی کو اس معاملے پر ہوئی دوسری سماعت کے دوران جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس ونود چٹرجی کول پر مبنی ڈویژن بینچ نے میاں قیوم کے معاملے پر سماعت رواں مہینے کی 18 تاریخ کو مقرر کی تھی۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت کا کہناتھا کہ “کورونا وائرس کے پیش نظر وادی میں نافذ لاک ڈان کی وجہ سے اس معاملے پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہونا ممکن نہیں ہے اس لئے 18 تاریخ کو جب تمام پابندیاں ہٹا دی جائیں گی تبھی صحیح ڈھنگ سے اس معاملے کے ہر پہلو کو دیکھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔”اس سے قبل 17 اپریل کو معاملے کی پہلی سماعت کے بعد نئی تاریخ مقرر کرتے ہوئے عدالت نے انتظامیہ کو چار مئی تک اپنا جواب عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بھارتی باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں ملازمتوں کی اجازت

مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئے ڈومیسائل قانون کا نفاذ

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)جموں و کشمیر کے ڈومیسائل (رہائشی)کی نئی تعریف مقرر کی گئی ہے اور ملازمت کے لیے نئے ضابطے بھی مقرر کیے گئے ہیں۔

کورونا وبا کے بحران کے درمیان مقبوضہ جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے لیے نیا ڈومیسائل قانون کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس نئے ڈومیسائل قانون کے تحت بھارت سے پولیس فورس میں ملازمت کے خواہاں سمیت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقامی سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں منقسم کرنے کے 8 ماہ بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔اس سے قبل حکومت نے اس مرکزی علاقے میں ڈومیسائل ضابطے نافذ کیے تھے، جس پر متعدد سیاسی جماعتوں نے نکتہ چینی کی تھی۔

سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ ڈومیسائل قانون اتنا کھوکھلا ہے کہ اس کے لیے لابنگ کرنے والی جماعت بھی اس کی مخالفت کررہی ہے، نکتہ چینی کے ایک روز بعد اس قانون میں ترمیم بھی کی گئی تھی۔القمرآن لائن کے مطابق اس قانون میں کہا گیا تھا کہ جو بھی شخص جموں و کشمیر میں پندرہ برس تک رہائش پذیر رہا ہو یا جس نے وہاں سات برس تک تعلیم حاصل کی ہو اور دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات وہیں کے کسی ادارے سے دیے ہوں وہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا حقدار ہوگا۔ ایسا شخص سرکاری ملازمتوں کا اہل اور غیرمنقولہ جائیداد کا مالک بھی بن سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نئی دہلی :جامعہ تشدد کے الزام میں ایک اور طالب علم آصف گرفتار

نئی دہلی(ساوتھ ایشین وائر)قومی شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران دسمبر میں ہونے والے تشدد کے الزام میں پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ طالب علم آصف اقبال تنہا کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جامعہ علاقے میں 15 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران ہونے والے تشدد کے الزام میں کرائم برانچ کی ٹیم نے آصف کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آصف جامعہ سے فارسی میں بی اے کر رہا ہے۔ وہ تیسرے سال کا طالب علم ہے۔ اس کے علاوہ وہ اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کا فعال رکن بھی ہے۔آصف کو ساکیت کورٹ میں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں سے اسے 31 مئی تک عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق آصف علی تنہا جامعہ کے جمہوری مظاہروں میں سرگرم تھا، اس کے بعد جیسے ہی دہلی پولیس نے گرفتاریاں شروع کی ویسے ہی آصف تنہا نے ان گرفتاریوں کے خلاف یہ کہہ کر صدائے احتجاج بلند کرنا شروع کیا کہ دہلی پولیس دہلی فسادات کی انکوائری کی بجائے ایک خاص طبقہ کو گرفتار کررہی ہے تاکہ اسے ڈرایا جائے اور مستقبل کے مظاہروں سے باز رکھا جائے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 15 دسمبر کو سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کے دوران نیو فرینڈ کالونی کے قریب تشدد بھڑک گیا تھا۔ اس دوران مظاہرین نے کئی گاڑیوں میں آگ لگا دی تھی۔ پولیس مظاہرین کا پیچھا کرتے ہوئے جامعہ کیمپس میں گھس گئی اور لائبریری میں گھس کر طالب علموں کی پٹائی کی اور لائبریری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ اس معاملے میں جامعہ انتظامیہ بھی پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کے لیے عدالت گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Recommended For You

About the Author: Tribune