فوج اب تک کيا کرتي رہي ہے اور اب کيا کر سکتي ہے

يہ تحرير کھلے ذہن سے پڑھيں? اگر کسي بات سے اختلاف ہو تو اس کا مطلب يہ نہيں کہ ميں غلط ہوں يا خدا نخواستہ آپ صحيح نہيں? حالات کو کئي زاويوں سے ديکھا جاتا ہے? اس ليئے رائےايک سي نہيں ہو سکتي? 
پاکستان ٹيلي ويژن کے مشہور سلسلہ وار ڈرامہ، “الف اور نون،” ميں ايک دن الف ايک لڑکي کو لے کر آتا ہے? لڑکي خاموش کھڑي ہے? الف نون سے کہتا ہے، “ہمارے پروگرام ميں ايک زنانہ کردار ہوتا ہے? وہ آج سے يہ لڑکي کيا کرے گي?” نون جواب ديتا ہے، “کرے گي کيا، کر رہي اور بغير کچھ بولے?”
ہماري فوج بھي اسي طرح پانچ چھ سال سے ايک کردار ادا کر رہي ہے اور بغير کچھ بولے يا کيئے? اس کي پوري توجہ دو کاموں پر رہي:
اول، امريکہ کي ہر خاہش کو حکم سمجھ کر اس کي تعميل کي جائَے?
دوم، حکومت کي کرپشن اور بدانتظاميوں کي طرف آنکھ کھول کر بھي نہ ديکھنا، گھور کر ديکھنا تو دور کي بات ہے? يہاں تک کہ ريمنڈ ڈيوس کو قتل اور ميمو سکينڈل ميں حسين حقاني کو غداري کا مجرم جانتے ہوئے بھي جانے ديا?
صرف فوج ہي نہيں، پچھلے پانچ سال ہماري تاريخ کا ايسا دور رہا، جس ميں کسي بھي بڑے نے امريکہ کي تابعداري ميں کوئي کوتاہي نہيں کي:
  • آصف زرداري سے کہا گيا کہ ہمارا ہر حکم مانتے جائو اور ہمارے منصوبوں پر عمل ہونے دو، ہم تمھاري اور تمھارے ساتھيوں کي لوٹ مار کي طرف آنکھ اٹھا کر بھي نہ ديکھيں گے?
  • نواز شريف کو لوري دے کر سلا ديا گيا کہ زرداري حکومت کے خلاف کچھ نہ کرنا، اگلي باري تمھاري ہوگي?
  • عدليہ سے کہا گيا کہ زرداري کي حکومت کے خلاف کوئي کاروائي نہ کرنا? چنانچہ عدالت عظمي نے چاليس پچاس فيصلے حکومت کے خلاف ديئے ليکن عدم تعميل پر کسي کو جيل نہ بھيجا گيا? (يوسف گيلاني کو سزا زرداري نے دلوائي تاکہ ايک اور خاندان سياست اور لوٹ مار ميں حريف نہ بن جائے?)
  • فوج سے کہا گيا کہ ہماري راہ ميں رکاوٹ نہ ڈالنا، ورنہ بہت برا ہوگا?
باقي بڑے تو اپنے طور پر کچھ کر بھي نہ سکتے تھے ليکن فوج تو ملک کي معاشي اور انتظامي تباہي کو بغير حکومت پر قبضہ کيئے ختم نہيں? تو کم از کم روک تو سکتي تھي?
امريکي مقاصد  امريکہ کے تين بڑے مقاصد تھے، جن کے ليئے اس نے 2008 ميں مرکز اور صوبوں ميں اپني پسند کي حکومتيں بنوائيں:
اول، سرحدي صوبہ کو الگ کر کے افغانستان کے پشتون علاقوں سے ملانا تاکہ ايک نيا ملک “پختون خوا،” بنايا جا سکے، جو امريکہ کا طفيلي بنا رہے? اسي ليئے عوامي نيشنل پارٹي سے 2003 ميں کہا گيا کہ پہلے مرحلہ ميں شمال مغربي سرحدي صوبہ کا نام تبديل کرائے?
دوم، بلوچستان کے سرداروں کو خريد کر ان کے صوبہ کو الگ ملک بنوايا جائے تاکہ اس کے معدني وسائل سے فائدہ اٹھايا جائے? اسي ليئے 18ويں ترميم سے معدنيات پر کنڑول سميت صوبوں کو اتنے اختيارات دلائے گئے کہ انھيں الگ کرانا آسان ہو جائے?
سوم، ملکي معيشت کو ہر قسم کي بدعنواني اور بدانتظامي کے ساتھ افراط زر، بيروني قرضوں کے بوجھ اور کرپشن سے اتنا نقصان پہنچايا جائے کہ ملک اپنے پيروں پر کھڑا نہ رہ سکے?
الحمد للہ، درمياني اور نچلي سطحوں پر بے شمار محب وطن موجود ہيں، جنھوں نے بڑوں کے امريکي کارندے ہونے کے باوجود پہلے دو منصوبے ناکام بنا ديئے? صوبہ سرحد کا صرف نام ہي بدلا جا سکا اور بلوچستان ميں کاروائي چند سرداروں کو بھاري رشوت دينے تک ہي محدود رہي? تيسرے منصوبہ پر عمل روکنے کے ليئے جو کر سکتے تھے انھوں نے نہ کيا?
امريکہ کو بھي احساس ہو گيا کہ کاغذوں پر بنائے ہوئے منصوبے حقيقت ميں بودے ثابت ہوئے ہيں? چنانچہ وہ اب الٹے پائوں چلنے لگا ہے? جيسا کہ مشہور امريکي مقولہ ہے،
If you can’t lick ‘em, join ‘em.
يعني اگر کسي کو زير نہ کر سکو تو اس کے ساتھي بن جائو? امريکہ نے پہلے افغانستان اور پھر عراق پر قبضہ کر کے بھاري نقصان برداشت کيا اور دنيا بھر ميں ذلت بھي اٹھائئِ? اس نے يہ بھي ديکھ ليا کہ اسرائيل نے اپنے مقاصد تو حاصل کر ليئے ليکن امريکہ بہت کمزور ہو گيا?
امريکي سمجھتے تھے کہ وہ طاقت کے زور پر افغانستان پر غالب آ جائيں گے اور جاپان، جرمني اور جنوبي کوريہ کي طرح اپني فوج وہاں مستقل طور پر رکھيں گے? اس طرح وہ ارد گرد کے ملکوں کي جاسوسي کيا کريں گے اور ان پر دھونس بھي جماتے رہيں گے? اب جب کہ کئي سالوں کي پوري کوشش کے باوجود ان کا غرور خاک ميں مل چکا ہے، وہ ہماري فوج سے Do more کے مطالبہ کي بجائے Do something کي منت کر رہے ہيں?
چنانچہ بعد از خرابي بسيار، طے ہوا ہے کہ افغانستان ميں ہندوستان کي بجائے ہمارے مفادات کو ترجيح دي جائے گي? وہاں اگلي حکومت کے بارے ميں مذاکرات ميں ہميں بھي شريک کيا جائے گا? اس کے بدلہ ميں ہماري فوج سے توقع کي جا رہي ہے کہ طالبان سے سمجھوتہ کرا دے تاکہ امريکي فوج اور اس کا اسلحہ اور سامان سلامتي سے نکل سکے? طالبان نے بھي بہت کچھ ديکھ اور سہ ليا ہے? چنانچہ وہ بھي کسي نہ کسي طرح سمجھوتہ پر راضي ہو جائيں گے?
ملکي معاملات ميں فوج کا ايک بڑا مطالبہ بھي مان لي گيا ہے? امريکہ نے پہلے تو پ پارٹي کو 15 سال تک اقتدار ميں رکھنا تھا (يعني تين بار اليکش ميں جتوانا تھا) ليکن اب يہ منصوبہ ترک کر ديا گيا ہے? پانچ سال ميں اتني تباہي لائي جا چکي ہے کہ اب اس ميں اضافہ برداشت نہيں کيا جا سکتا? (ويسے نااہل اور بدنام حکومت عوام کا اعتماد کھو کر امريکہ کے ليئے کچھ کر بھي نہيں سکتي?) اگر حکومت نے اچھے کام کيئے ہوتے اور مرکز ميں پ پارٹي اور سب سے بڑے صوبہ ميں ن ليگ نے اتنے زيادہ مسائل پيدا نہ کيئے ہوتے تو ممکن تھا کہ شک کا فائدہ دے کر انھيں مزيد مہلت گوارا کر لي جاتي ليکن اب نہيں?
پچھلے پانچ سال فوج نے حکومت کے خلاف کچھ نہيں کيا، ہٹانا تو دور کي بات تھي? وجہ يہ نہ تھي کہ فوج کچھ کر نہ سکتي تھي بلکہ ڈر تھا کہ امريکہ کي رضامندي کے بغير کچھ کرنے سے ملک کے ليئے بڑے مسائل پيدا ہو جائيں گے? ہمارے ہاں امريکہ کي رضامندي کے بغير فوج نے کبھي کسي حکومت کے خلاف کوئي کاروائي نہيں کي، سوائے اکتوبر 1999 ميں نواز شريف کي حکومت خاتمہ کے، جو نہ صرف امريکہ کي مرضي کے خلاف تھا بلکہ اسے اس کي پيشگي اطلاع بھي نہ تھي? نواز شريف کو ہٹانا وہ بھي چاہتا تھا اور اسي اکتوبر کے آخر ميں ليکن بالکل مختلف طريقہ سے? (اس کي تفصيل کا يہ موقع نہيں?) اب جب کہ امريکہ نے خود ہي پ پارٹي کے سر پر سے ہاتھ کھينچ ليا ہے، تو فوج کا کام آسان ہو گيا ہے? چنانچہ اب وہ بڑي پارٹيوں کو کھل کھيلنے کا موقع نہيں دے رہي? مزيد بھي کچھ ہو سکتا ہے?
اس دفعہ امريکہ اقتدار کسے دلانا چاہتا ہے؟ اس بارے ميں خود اس کے اداروں ميں کشمکش پيدا ہو گئي ہے، جو اگلے چند ہفتے جاري رہے گي? اس کي تفصيل اگلے مضمون ميں بيان ہوگي?
الله حافظ!
محمّد عبد الحميد

Recommended For You

About the Author: Tribune

1 Comment

  1. Pingback: cost of viagra

Comments are closed.