آسٹریلیا میں پاکستانی طلبا کی فریاد پر حکومت پاکستان خاموش

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی طلبا اور وزٹ  پر آئے ہوئے  پاکستانیوں کو  حکومتِ  پاکستان کی فوری توجہ مطلوب ہے۔ آسٹریلیا میں سینکٹروں کی تعداد میں پاکستانی طلبا کالجوں اور یونیورسٹیز میں مختلف تعلیم حاصل کر رہے۔ یہ طلبا پارٹ ٹائم  جاب کرکے اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں، مگر اب کرونا وائرس کی وجہ سے کاروبار بند ہیں اور یہ طلبا  اپنی عارضی ملازمتوں سے  فارغ ہو گئے ہیں۔ ان میں سے بہت  سےطلبا واپس پاکستان جانا چاہتے ہیں ۔ کیونکہ اس وقت ائیر الائینز بند ہیں لحاظہ یہ حکومت پاکستان بالالخصوص عمران خان سے اپیل کر تے ہیں کہ ان کی  فوری دیکھ بھال کی جائے ۔ ان طلبا کے لئے  خصوصی ہوائی پرواز کا انتظام کیا جائے اور انکو پاکستان منتقل کیا جائے۔

آسٹریلیا میں مقیم مستقل  پاکستانی اپنی مدد آپ کے تحت ان مجبور طلبا کی جس طرح سے ممکن ہو مدد کر رہے ہیں۔ میں نے بھی ایک گروپ کی تشکیل دیکر ایک مقامی فلاحی ادارہ  کریسنٹ ریلیف آسٹریلیا کے ذریعہ پندرہ ہزار ڈالرز کی رقم جمع کرکے ضرورت مند طلبا میں تقسیم کی ہے  مگر یہ نا کافی ہے۔  انِ طلبا کو درپیش مالی مسائل اسِ امداد سے کہیں زیادہ ہیں۔

 آسٹریلوی حکومت نے ان   طلبا  کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جو طلبا سمجھتے ہیں کہ وہ یہاں مالی مشکلات کا شکار ہیں وہ واپس اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں۔ بہت سے طلبا پاکستان جانا بھی چاہتے ہیں مگر ائیر لائیز بند ہونے کی وجہ سے یہ  ائیر لائینز کے ذریعہ سفر بھی نہیں کر سکتے ۔ لحاظہ ان کے لئے خصوصی پرواز کا انتظام کرنا ہوگا۔  جس کا انتظام حکومت پاکستان کو کرنا چائیے۔ کیونکہ یہ طلبا پاکستان کا مستقبل ہیں جو دنِ رات محنت کرکے یہاں سے تعلیم اور ہنر حاصل کرکے پاکستان کی خدمت کرتے ہیں اور  پاکستان کا  اثاثہ ثابت ہوتے ہیں ۔  دوسری جانب ان طلبا اور وزٹ پر آئے پاکستانیوں کے عزیز و اقارب پاکستان میں ان کے لئے پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ جلد سے جلد پاکستان واپس آجائیں۔

انِ پاکستانی طلبا اور وزٹ پر آئے پاکستانیوں نے پاکستانی سفارتخانے سے بھی رابطہ کرنے اور مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے مگر انِ طلبا اور وزٹ پر آئے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان کو کوئی تسلی بخش معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی حکومت پاکستان کی جانب سے بھی ان کے پاکستان جانے کا کوئی انتظام کی اطلاع موصول ہو رہی ہے۔ کچھ یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ اگر انِ پاکستانیوں کے لئے خصوصی جہاز کا انتظام کیا گیا تو اس کا ٹکٹ بہت مہنگا ہوگا جو کہ آج کل کے حالات میں جبکہ یہ طلبا پہلے ہی بے روزگار ہیں برداشت  سے باہر ہوگا ۔

پاکستانی سفارتخانہ اور کونسلٹ آفس بھی  سوائے  چیدہ چیدہ پاکستانیوں سے جو اکثر سفارتخانے کے افسران سے جان پہچان رکھتے ہیں رابطہ کر رہا ہے  مگر ان طلبا اور پاکستانی وزیٹرز کے لئے کوئی سود مند ثابت نہیں ہو رہا۔ اسِ سلسلے  میں مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جبکہ میں اور کئی سینئر پاکستانی عام پاکستانیوں سے رابطہ میں سفارتکاروں کے مدد گار ثابت ہو سکتے تھے۔ لحاظہ  میں آسٹریلیا میں مقیم سفارتکاروں سے بھی درخواست کرونگا کہ آپ ان طلبا اور وزٹ ویزے پر آئے ہوئے پاکستا نیوں کی طرف  متوجہ ہوں۔  اس سلسلے میں حکومت پاکستان ان کی فوری  مدد کرے۔اسِ سلسلےمیں اگر پاکستانی سفارتکار کچھ معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں  تو مجھ سے رابطہ کر سکتے ہیں ۔

سید عتیق الحسن،   صحافی، تجزیہ نگار،  اور سینئر کمیونٹی لیڈر ، سڈنی آسٹریلیا

Recommended For You

About the Author: Tribune