آج کہاں ہیں پرویز مشرف کے دورمیں اقتدار کا مزا لوٹنے والے

سید عیتق الحسن، سڈنی آسٹریلیا
چور کا ساتھ دینے والا بھی چور ہوتا ہے۔پرویز مشرف نے اگر پاکستان کا آئین توڑا ہے اور ملک میں فوجی حکومت اور ہنگامی حالت  کا نفاظ کیا تو پرویز مشرف کے ساتھ مجرم وہ تما م فوجی افسر، جج حضرات  اور سیاسی پارٹیوں کے قائدین بھی ہیں جو پرویز مشرف کے آٹھ سال سے زیادہ دورِ اقتدار میں  شریک رہے اور
Former President of Pakistan General Pervez Musharraf
مختلف عہدوں  اور وزارتوں کا مزا لوٹتے رہے ہیں۔آج جمہوریت کے الم بردار انہی میں سے کئی جج حضرات تھے جنہوں نے پرویز مشرف کے اقتدار کو قانونی تحفظ فراہم کیا، انہی میں سے بہت سے پارلیمانی رکن تھے جنہوں نے پرویز مشرف کی حکومت  کو آئینی تحفظ فراہم کیا، انہی میں سے بہت سے فوجی افسران تھے جو پرویز مشرف کے  دورِ اقتدار میں مزاے لوٹتے رہے ، اور انہی صحافیوں میں سے بہت سے صحافی تھے جو پرویز مشرف کی تعریفوں  کے گیت گاتے تھے۔آج یہ سب ملکر پرویز مشرف کے خلاف کیوں ہیں؟ پرویز مشرف کے خلاف  مقدمات دراصل   موجودہ معاشرہ کا آئینہ ہے۔  آج مہذب دنیا بالخصوص پاکستان کے پڑوسی پاکستانی قوم پرہنستے ہونگے کہ یہ کیا احسان فراموش اور خود غرض قوم ہے کہ ایسے انسان کو جس نے پاکستان کو ترقی دی اور دنیا میں عزت دلائی ذلیل ہوتا دیکھ رہے ہیں اور خاموش ہیں؟
یہ پاکستان کی قوم کے لئے فیصلہ کنُ گھڑی ہے کیونکہ بات پرویز مشرف کی سزا کی نہیں ہے بلکہ یہ سزا نظریہ پاکستان کو ہے، یہ سزا پاکستان کے فوجی اور خفیہ اداروں کو جو کسی نہ کسی طرح سے ملک کو اب تک یکجا کئے ہوئے ہیں۔ پرویز مشرف کے خلاف مقدمات اور پرویز مشرف اسکو ذلیل کرنا اسُ سوچ  کے خاتمہ کی سازشِ ہے جو نظریہ پاکستان پر یقین رکھتے ہیں۔ اگر پرویز مشرف کو ختم کر دیا جاتا ہے تو یہ پرویز مشرف کی نہیں بلکہ پاکستان کی سوچ رکھنے والوں کی موت ہوگی اور پھر شاید کوئی انِ سازشی عناصر کے سامنے کبھی کھڑا نہیں ہو سکے۔
پاکستانی عوام کو  اپنے  سیاسی قائدین  کے  کردار کو  دیکھنے کے لئے پرویز مشرف  کے ساتھ کئے جارہے سلوک اور اسُ پر سیاستدانوں کا رد عمل دیکھ کرفیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا یہ آپ کے خیر خواہ ہیں یا پھر مطلب پرست سیاست کے کاروباری۔ آج پرویز مشرف کے دور میں اقتدار کا مزا لوٹنے والے کچھ تو نواز شریف کی جماعت کےترجمان ہیں اور پارلیمان میں حکومتی نشستوں پر بیٹھے ہیں،کچھ  کی پرویز مشرف میں خامیاں نکالتے زبان نہیں رکُ رہی اور کچھ کو سانپ سونگ کیا ہے۔
سابق صدر  جنرل  پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں اقتدار کا سب سے زیادہ مزے لینی والی دو جماعتیں تھیں، ایک الطاف حسین کی  متحدہ قومی مومنٹ  اور دوسری چودھری برادران کی مسلم لیگ قائد اعظم  گروپ۔ الطاف حسین ویسے تو اردو اسپیکنگ کے حقوق کے لئےبڑی نوحہ خوانی کرتے ہیں، الطاف حسین کے منہ سے  بڑی مشکل سے ایک جملہ کا بیان  نکلا  کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس غیر آئینی ہے۔ اگر یہ غیر آئینی کام پرویز مشرف کے خلاف ہو رہا ہے تو آپ تو احتجاج کے ماہر ہیں لوگوں کو چند لمحوں میں کراچی کی سڑکوں پر نکال سکتے ہیں،اسِ غیر آئینی حرکت پر احتجاج بلند کیوں نہیں کرتے؟آئیے پرویز مشرف کا آپ اور آپ کی جماعت پر کئے ہوئے قرض اتار کیوں نہیں دیتے! الطاف حسین صاحب پاکستانی فوج کی بھی بہت وکالت کرتے ہیں اور کرنی بھی چائیے کیونکہ ایم کیو ایم کی پرورش میں فوج اور اسُ وقت کےمرحوم  جنرل کا بڑا کردار رہا ہے مگر اب اگر ایک فوجی چیف کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اسکو بے وجہ ذلیل کی جا رہا ہے تو الطاف حسین صاحب آپ کو پرویز مشرف کے لئے کھل کر میدان میں آنے میں کیا قبا ہت ہے۔ آپ تو پاکستان میں انصاف اور مساوات کی بات کرتے ہیں۔ کیا اب آپ کو   پرویز مشرف اور پاکستان کی فوج کو ذلیل کرنے کی کاروائیاں نظر نہیں آرہی؟
پرویز مشرف کے دور میں سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے چودھری شجاعت اور انکے کزن چودھری پرویز الہی ہیں۔ چودھری پرویز الہی کا تو پتہ نہیں آجکل کونسی کھچڑی پکانے میں مشغول ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے بڑی ہمت کرکےچند روز  قبل چُپ کا روزہ توڑا اور ایک چھوٹا سا بیان پرویز مشرف کی طرف سےہنگامی  حالت نافظ کرنے پر دیا۔ مگر کیا یہ سب کچھ کافی ہے۔ چودھری صاحبان کو تو شرم آنی  چائیے کہ آج جس جماعت کے وہ روح رواں ہے وہ پرویز مشرف کی ہی دین ہے۔  
کیا پاکستان کی عوام بھول گئی کہ یہ وہی نواز شریف ہے جس نے پرویز مشرف سے جان کی امان کی خاطر دس کا محاہدہ  پاکستان چھوڑنے کے لئے کیا  اور بمعہ اہل و عیال سعودی  عرب رخصت ہوگئے اور وہاں اپنے کاروبار اور خاندان کو بڑھایا۔ اگر پاکستان اور قوم کے اتنے سچے لیڈر تھے تو جیل میں جانے کو سعودی عرب  بھاگنے پر فوقیت کیوں نہیں دیا۔ اور پھر نواز شریف صاحب اینڈ فیملی یہ رونا ورتے ہیں کہ وہ ایک منتخب وزیر اعظم تھے پرویز مشرف نے انکی حکومت ختم کرکے انکو جیل میں ڈالا مگر کبھی یہ بیان نہیں کرتے کہ پرویز مشرف نے یہ سب کچھ انکے ساتھ کیوں کیا۔ کیا پاکستان کی عوام سب کچھ بھول گئی کہ یہ وہی نواز شریف ہے جس نے وزیر اعظم ہوتے ہوئے ملک کے آرمی چیف کو جو کہ بیرونِ ملک (سری لنکا) کے سرکاری دورے سے واپس آرہا تھا اسکے جہاز کو پاکستان میں اترنے سے منع کر دیا مجبوراً وہ دو گھنٹہ سے زیاہد فضا میں گردش کرتا رہا ایک پلان کے تحت کوشش کی گئی کہ وہ مجبوراً ہندوستان میں اتر جائے اور پھر اسکو غدار قرار دیا جائے۔ اسکے جواب میں نواز شریف کے خلاف کاروائی پاکستانی فوج نے کی ، وہ مشرف کی ذات کا فیصلہ نہیں تھا۔
یہ وہی آصف علی زرداری صاحب ہیں جو کہتے ہیں کہ بلہِ آکر دودھ پی جاتا ہے اور   نواز شریف بلے کو جانے نہیں دینا ۔ کون بلہ ہے اور کون بلی ۔۔۔، کسِ نے بے نظیر کے بعد دودھ پیا اورکون اب تک چوہے بلی کا کھیل رہے ہے؟ کیا پاکستانی قوم بھول گئی کہ بے نظیر بھٹو خود پاکستان چھوڑ کی گئی تھیں کسی نے انکو ملک سے نکالا نہیں تھا۔ پھر بے نظیر اور زرداری اسیِ بلے سے محاہدہ کرکے پاکستان آئے تھے اور پھر آتے ہیں اسیُ بلے کو آنکھیں دکھانی شروع کردیں جو انِ کی جدی پشتی فعل ہے۔ذوالفقار علی بھٹو نے بھی اسی طرح جنرل ایوب خان کو آنکھیں دکھا کر اسُ کو ذلیل کیا تھا جس کو ایک وقت میں وہ ڈیڈی کہا کرتا تھا پھر اس کے خلاف ایوب کتا کے نعرہ لگوائے گئے اور ایوب خان استعفی دیکر چلے گئے۔
پرویز مشرف کا قصور یہ ہے کہ وہ پاکستان کی فوج کا سپاہ سالار تھا اور اسُ نے اپنے دورِ اقتدار میں ‘ سب سے پہلے پاکستان’ کا نعرہ عوام کو دیا مگر  آج کل اقتدار میں بیٹھے سیاسی لیڈران اور انکی جماعتوں کو یہ وفاق کانعرہ زیب نہیں دیتا کیونکہ یہ سب صوبائی لیڈر ہیں اور صوبوں کی سیاست کرتے ہیں۔
آج جنرل پرویز کو بہت کچھ سمجھ میں آگیا ہو گا۔ آج پرویز مشرف صاحب کو سمجھ میں آجانا چایئے کہ قائد اعظم کو جس ایمبولینس میں لیجایا جا رہا تھا وہ کیوں وقت پر ہسپتال نہیں پہنچ پائی۔ لیاقت علی خان کو کیوں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔  شیخ مجیب کو کیوں جیل میں ڈالا اور پھر ملک بدر کر دیا گیا۔ اور  کیوں مادرِ ملت فاطمہ جناح کو الیکشن میں ہرایا گیا   وغیرہ وغیرہ ۔
پرویز مشرف کو سزا ضرور ملنی چائیے مگر آئین توڑنے کی نہیں بلکہ پرویز مشرف  کو سزا اسِ لئے ملنی چائیے کیونکہ   اللہ نےپرویز مشرف کو  موقع عطا کیا کہ وہ  پاکستان سے ان ِ سازشی عناصر کو پاک کر سکتا تھا،  مگرپرویز مشرف نے مفاہمت کے نام پرانِ سب کے کارناموں پر پردہ ڈالا اور ان سے محاہدہ کرکے ان کو پاکستان سے باہر بھیج جانے دیا  اور پھر مفاہمت کے نام پر ان کو پاکستان میں آنے دیا اور ان سے محاہدے کیے ۔پرویز مشرف آٹھ سال اقتدار میں رہے اور پاکستانی فوج کی سربراہی کی کیا ان کو سمجھ نہیں تھی  کہ یہ کسِ قسم کے لوگ ہیں اور انکے ماضی میں کیا کرتوت رہے ہیں۔ نواز شریف اینڈ فیملی اور بھٹو اینڈ کمپنی دو دو مرتبہ اقتدار میں رہ چکے تھے ان کے ماضی کے دورِ اقتدار میں پاکستان کے خزانہ کا کیا حال ہوا تھا اور ملک میں عدمِ استحکام کتنا بڑھ گیا تھا کیا پرویز مشرف کو یہ معلوم نہیں تھا۔آج اگر یہ سب لوگ پرویز مشرف کو جیل میں ڈالنے یا پھانسی پر لٹکانے پر تلے ہیں تو اس میں قصو ر کسِ کا ہے؟  
مگرسوال پھر یہ ہی ہے کہ آج پاکستان کی عوام انِ سیاسی مداریوں کے جلسے جلوسوں میں تو لاکھوں کی تعداد میں آ جاتے ہیں، سیاسی جماعتوں کے کہنے پر ہڑتال، توڑ پھوڑ اور ریلیاں شروع کر دیتے ہیں کیا آج پاکستانی عوام پر یہ فرض نہیں ہے کہ وہ ایک ایسی شخصیت جس نے افواجِ پاکستان کی سربراہی کی ہو، جو پاکستان کا آٹھ سال صدر رہا ہے، جس نے ملک میں بلدیاتی نظام دوبارہ شروع کیا ہو، جس سے خواتین کو پاکستان کے جمہوری نظام میں انکی جگہ دی ہو،جس نے ملک میں میڈیا کو آزادی دی ہو، انٹرنیشنل سیٹلائٹ ٹی وی شروع کئے ہوں، جس نے ملک میں انتخابات کراکے خود با عزت استعفی دیکر رخصتی لی ہو اور جس کے لیکچر ساری دنیا میں احترام سے سنے جاتے ہوں، کے لئے اٹھ کھڑے ہوں!
 آج پاکستان کے تمام سازشی عناصر، خود غرض سیاسی مداری اور انکی جماعتیں اپنے اقتدار کی خاطر  پرویز مشرف کو ذلیل کرنا چاہتی ہیں پاکستانی فوج کو ذلیل کرنا چاہتی ہیں۔ یاد رکھیں مشرف کو جیل میں کھینچے سے ذلیل صرف پرویز مشرف نہیں ہوگا بلکہ افواجِ پاکستان ہوگی جو پاکستان کے دشمن چاہتے ہیں۔ بدنام ساری دنیا میں پاکستان ہوگا جوکہ یہ سازشی عناصر چاہتے ہیں۔ 

Recommended For You

About the Author: Tribune

Comments are closed.